سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(246) محدثات الامور (نئے کاموں ) کا بیان

  • 8217
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1191

سوال

(246) محدثات الامور (نئے کاموں ) کا بیان

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محدثات الامور (نئے ایجاد کردہ کام) کیا ہوتے ہیں؟ اور اس کا کیا مطلب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

اِیَّاکُمْ وَمْحْدَثَاتِ الأمُورِ ’’نئے ایجاد ہونے والے کاموں سے پرہیز کرو۔‘‘

اس سے مراد تمام وہ بدعتیں ہیں جو لوگوں نے اسلامی عقائد اور عبادات وغیرہ میں بنالی ہیں جن کا ثبوت اللہ کی کتاب سے ملتا ہے نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی سنت سے۔ لوگوں نے اسے ہی دین بنالیا ہے، اس کے مطابق عقیدہ رکھتے اور انہیں شرعی اعمال سمجھ کر عبادت کی نیت سے ادا کرتے ہیں۔ حالانکہ وہ شرعی اعمال نہیں بلکہ ممنوعات ہیں۔ مثلاً فوت شدہ یا نظروں سے اوجھل اولیاء سے دعا کرنا، قبروں کو مسجدوں کا مقام دے دینا، قبروں کے گرد طواف کرنا، قبروں میں مدفون افراد سے یہ سمجھ کر فریاد کرنا کہ وہ اللہ کے ہاں ان کے سفارشی ہیں اور حاجت روا مشکل کشا ہیں، اللہ اور بندوں کے درمیان واسطہ ہیں۔ انبیاء اور اولیاء کے ایام پیدائش کو جشن کی طرح منانا اور اس میں خود ساختہ نیکیاں کرنا جنہیں اس دن یا رات یا اس ماہ کے ساتھ مخصوص سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح کی اور بے شمار بدعات وخرافات ہیں جن کی دلیل اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ قرآن یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی ثابت شدہ سنت میں نہیں ملتی۔ مذکورہ بالا وضاحت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بعض بدعتیں شرک ہوتی ہیں۔ مثلاً فوت شدہ افراد سے فریاد کرنا یا ان کے لئے مذکورہ بالا وضاحت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بعض بدعتیں ہیں، شرک تک نہیں پہنچتیں مثلاً قبروں پر گنبد وغیرہ تعمیر کرنا اور ان پر مسجدیں بنانا۔ البتہ ان میں بسا اوقات اس قسم کا غلو کیا جاتا ہے جو شرک تک پہنچ جاتا ہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۲۴۶۷)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 285

محدث فتویٰ

تبصرے