سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(180) ذکر ا لٰہی کے لئے کسی پیر کی اجازت کی ضرورت نہیں

  • 8155
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1317

سوال

(180) ذکر ا لٰہی کے لئے کسی پیر کی اجازت کی ضرورت نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 بعض صوفی کہتے ہیں کہ جب کوئی پیر اپنے مرید کو مثلاً یہ کہہ کر ذکر کی اجازت دیتا ہے کہ میں تجھے ایک سو چالیس بار لا الہ لا اللہ کہنے کی اجازت دیتا ہوں، پھر وہ اس اجازت کا سلسلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  تک‘ پھر جبرائیل علیہ السلام کے واسطے سے اللہ تعالیٰ تک پہنچا دیتا ہے۔ کیا یہ بات درست ہے یا غلط؟ کیا یہ اجازت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے یا یہ بھی ایک بدعت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کیلئے بندے کو کسی پیر یا شیخ کی اجازت کی ضرورت نہیں بلکہ ہر شحص تلاوت قرآن مجید‘ تسبیح وتمحید‘ تکبیرو تہلیل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے بیان کئے ہوئے دوسرے اذکار کے ذریعے اللہ تعالیٰ کو یاد کرسکتاہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کی ترغیب دلا ئی ہے۔ اس کے بعد کسی کی اجازت کے کیا ضرورت رہ جاتی ہے؟ اگر کوئی صوفی شیخ یا اس کا کوئی مرید یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہر نام کا ایک خادم ہوتا ہے یا یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو شرعی طریقے سے یاد کرنا بھی اس وقت تک منع ہے جب تک پیر اپنے مرید کو اجازت نہ دے تو اس نے دین میں ایک نئی بات ایجادکر لی ہے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  پر جھوٹ بولا ہے، کیونکہ اس طرح کی کسی بات کی دلیل قرآن وحدیث سے نہیں ملتی۔ اس لئے بعض صوفیوں کے ا س طرح کے خیالات بدعت میں شامل ہیں اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

(مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا ھَذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ)

’’جس نے ہمارے دین میں ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں شامل نہیں ہے تو وہ رد کی جائے گی۔‘‘

واللہ المستعان۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 189

محدث فتویٰ

تبصرے