سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(167) یہ بے اصل اور باطل چیزیں ہیں

  • 8142
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1598

سوال

(167) یہ بے اصل اور باطل چیزیں ہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صوفیہ کے طرفق اور ان کے مرتب کردہ وظیفوں کا کیا حکم ہے جو فجر اور مغرب کی نمازوں سے پہلے پڑھے جاتے ہیں۔ اس شخص کا کیا حکم ہے جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو بیداری کی حالت میں آنکھوں سے دیکھا اور ان الفاظ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم  پر درود پڑھا:

(اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا عَیْنَ الْعُیُونِ وَرُوحَ الأَروَاحِ؟)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے صوفیوں کے جن سلسلوں اور وظائف کاذکر کیا ہے یہ سلسلے اور وظیفے سب نئی ایجاد اور بدعتیں ہیں۔ انہی میں سے تیجانیہ اور کتابیہ سلسلہ بھی ہے۔ ان کے اذکار وظائف میں سے صرف وہی اذِکار وغیرہ درست ہیں جو قرآن مجید اور صحیح احادیث کے مطابق ہوں۔[1]

سوال میں کتانی کے بیداری کی حالت میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی زیارت کرنے اور مذکورہ سلام پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا ہے تو یہ بالک بے اصل اور باطل قصہ ہے۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی زیارت آپ کی وفات کے بعد کسی کو بیداری میں نہیں ہوسکتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  قیامت کے دن ہی اپنی قبر مبارک سے باہر تشریف لائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿ثُمَّ اِِنَّکُمْ بَعْدَ ذٰلِکَ لَمَیِّتُوْنَ ٭ ثُمَّ اِِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَة تُبْعَثُوْنَ﴾ (المومنون۲۳؍۱۵۔۱۶)

’’پھر تم اس کے بعد مرجانے والے ہو۔ پھر قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

(أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُ عَنْہُ الأرْضُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)

قیامت کے دن زمین سب سے پہلے مجھ پر سے پھٹے گی۔‘‘ [2]

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن بازفتویٰ (۶۴۳۳)


[1]              طریقہ تیجانیہ کے متعلق سوالات ملاحظہ فرمائیں۔

[2]               صحیح مسلم حدیث نمبر: ۲۲۷۸۔ سنن ابی داؤد حدیث نمبر: ۴۶۷۳، ترمذی حدیث نمبر: ۳۶۹۳۔ مسند احمد ج: ۱، ص:۲۸۱،۲۸۲،۲۹۵، ۲۹۶۔ ج: ۲، ص:، ۲۶۴، ۵۴۰۔ ج:۳، ۱۰، ۱۱، ۳۳، ۱۴۴، ۱۴۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 173

محدث فتویٰ

تبصرے