السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
’’سلفیت‘‘ سے کیا مراد ہے؟ اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سلفیت ’’سلف‘‘ کی طرف نسبت ہے۔ سلف سے مراد صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم او رپہلی تین صدیوں کے علمائے کرامj ہیں۔ جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہتری کی گواہی دیتے ہوئے فرمایا:
(خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَھُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَھُمْ ثُمَّ یَجِیئُ أَقْوَامٌ تَسْبِقُ شَھَادَۃُ أَحَدَھِمْ یَمِینَہُ وَیَمِینَہُ شَھَادَتَہُ)
’’سب لوگوں سے بہترین میرے ہم عصر ہیں، پھر وہ ان سے ملیں گے، پھر وہ ان سے ملیں گے۔ پھر ایسے لوگ آجائیں گے جن کی گواہی قسم سے پہلے اور قسم گواہی سے پہلے ہوگی۔‘‘[1]
اس حدیث کو امام احمد نے اپنی ’’مسند‘‘ میں اور امام بخاری اور امام مسلم نے ’’صحیحین‘‘ میں روایت کیا ہے۔[2]
سلفی‘ سلف کی طرف نسبت ہے اور سلف کا معنی بیان ہوچکاہے۔ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو سلف کے طریقے پر چلتے ہوئے قرآن وسنت کی پیروی کرتے ہیں، ان کی طرف دعوت دیتے اور ان پر عمل کرتے ہیں۔ اس طرح یہ لوگ ’’اہل سنت والجماعت‘‘ ہیں۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز
[1] یعنی سچی جھوٹی گواہی دینے میں اور قسمیں کھانے میں بے باک ہوں گے۔
[2] مسند احمد ۴؍۴۲۶، ۴۷۹۔ صحیح بخاری حدیث نمبر: ۲۶۵۱، ۳۶۵۰، ۶۴۲۸، ۶۶۹۵، صحیح مسلم حدیث نمبر: ۲۵۳۵
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب