سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(185) عورت کا محرم کے بغیر سفرکرنا

  • 81
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1750

سوال

(185) عورت کا محرم کے بغیر سفرکرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت محرم کے بغیر سفر کر سکتی ہے اگر کر سکتی ہے تو کتنا۔؟


 

 الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت محرم کے بغیر سفر نہیں کر سکتی ہے لیکن اب سفر کی تعریف میں اختلاف ہے کہ سفر کسے کہیں گے۔ جمہور اہل علم کے نزدیک سفر کم از کم ۴۸ میل یعنی ۸۰ کلومیٹر بنتا ہے جبکہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نزدیک جسے عرف میں سفر کہیں گے وہ سفر ہو گا اور جو اپنے وقت کے عرف میں سفر نہ کہلاتا ہو وہ سفر نہیں ہو گا۔

شیخ صالح المنجد اپنے ایک فتاوی میں لکھتے ہیں:

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی نے سفر کے بارہ میں مجموع الفتاوی میں کہا ہے :

جمہور اہل علم کے ہاں گاڑی میں تقریبا اسی کلومیٹر بنتا ہے ، اوراسی طرح ہوائي جہاز اورکشتیوں اوربحری جہازوں کی مسافت بنتی ہے۔ اسی 80 کلومیٹر یا اس کے قریب کی مسافت کو سفر کا نام دیا جاتا ہے اورعرف عام میں سفر شمار کیا جاتا ہے ، اور مسلمانوں میں بھی یہ سفر معروف ہے ، لھذا اگر کوئي انسان اونٹ پر یا پیدل یا گاڑی یا پھر ہوائي جہاز یا بحری جہاز اورکشتیوں اتنی یا اس سےزيادہ مسافت طے کرکے تواسے مسافر قرار دیا جائے گا ۔ ا ھـ

دیکھیں : مجموع الفتاوی ( 12 / 267 ) ۔

شیخ ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے پوچھا گيا کہ : نماز قصر کی مسافت کیا ہے ، اورکیا بغیر قصر کے نماز جمع کی جاسکتی ہے ؟

توشیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

بعض علماء کرام نے نماز قصر کرنے کے لیے تراسی ( 83 ) کلومیٹر کی مسافت مقرر کی ہے ، اوربعض کہتے ہیں کہ عرف عام میں جسے سفر کہا جائے اس میں نماز قصر ہوگي چاہے اس کی مسافت تراسی کلومیٹر نہ بھی ہو ، اورجسے لوگ سفر نہ کہيں وہ سفر نہیں چاہے وہ ایک سو کلو میٹر ہی کيوں نہ ہو ۔

یہی آخری قول شیخ الاسلام ابن تیمیۃ رحمہ اللہ تعالی نے اختیار کیا ہے ، کیونکہ اللہ تعالی نے بھی نماز قصر کے جواز میں مسافت کی تحدید نہيں کی اوراسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی کوئي معین مسافت محدد نہیں فرمائی ۔

اورانس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ :

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے یا پھر تین فرسخ کی مسافت کےلیے نکلتے تو نماز دو رکعت ادا کیا کرتے تھے ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر ( 691 ) ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیۃ رحمہ اللہ تعالی کا قول اقرب الی الصواب معلوم ہوتا ہے ۔

اس میں کوئي حرج نہیں کہ عرف عام میں اختلاف کی بنا پر انسان مسافت کی تحدید کے قول پر عمل کرلے ، اس لیے کہ یہ قول بعض ا‏ئمہ اورعلماء مجتھدین کا ، اس پرعمل کرنے میں انشاء اللہ کوئي حرج نہيں ، لیکن جب معاملہ مضبوط ہو توپھر عرف عام کی طرف رجوع کرنا ہی صحیح ہے ۔ اھـ

دیکھیں : فتاوی ارکان الاسلام صفحہ ( 381 ) ۔

واللہ اعلم .

پس عرف کا قول لیا جائے یا ۸۰ کلومیٹر کا، کم ازکم شہر کی حدود میں ایک شخص مسافر شمار نہیں ہوتا ہے۔

جہاں تک شہر کی حدود سے باہر کا تعلق ہے تو اس بارے عرف والا قول راجح معلوم ہوتا ہے اور عرف میں شہر کی حدود سے باہر ایک شخص مسافر شمار ہوتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 2 کتاب الصلوۃ


تبصرے