السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بات یہ ہے کہ طلبہ مجھ سے پریشان کن سوالات کرتے ہیں اور انہیں اطمینان بخش جواب نہیں دے سکتا۔ مثلاً ایک سوال یہ ہے کہ کیا جب بھی انسانوں کی طرح مرتے اور دفن ہوتے ہیں؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا ہے کہ :
(أَعْمَارُ أُمَّتِی بَیْنَ السِّتِّینَ وَالسَّبْعِینَ)
’’میری امت کی عمریں ساٹھ اور ستر سال کے درمیان ہوں گی‘‘(جامع ترمذی حدیث نمبر: ۲۳۳۱ اور ۳۵۵۰۔ سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: ۴۲۳۶۔ یہ الفاظ ابن ماجہ کی روایت کے مطابق ہیں۔)
کیا یہ حدیث جنوں پر بھی صادق آتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انسانو ں کی طرح جن بھی مرتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان عام ہے:
﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَة الْمَوْتِ﴾ (آل عمران۳؍۱۸۵)
’’ ہرجان نے موت کو چکھنے والی ہے۔‘‘
باقی رہا ان کی عمروں کا معاملہ تو بظاہر تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث میں وہ بھی شامل ہیں کیوکہ وہ بھی امت کا ایک حصہ ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف مبعوف ہوئے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے ظاہر ہے:
﴿وَاِِذْ صَرَفْنَا اِِلَیْکَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْاٰنَ فَلَمَّا حَضَرُوْہُ قَالُوْا اَنْصِتُوا فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوْا اِِلٰی قَوْمِہِمْ مُنْذِرِیْنَ ٭قَالُوْا یَاقَوْمَنَا اِِنَّا سَمِعْنَا کِتَابًا اُنْزِلَ مِنْ بَعْدِ مُوْسٰی مُصَدِّقًا لِمَا بَیْنَ یَدَیْہِ یَہْدِیْ اِِلَی الْحَقِّ وَاِِلٰی طَرِیقٍ مُسْتَقِیْمٍ ٭یَاقَوْمَنَا اَجِیبُوْا دَاعِی اللّٰہِ وَاٰمِنُوْا بِہٖ یَغْفِرْ لَکُمْ مِّنْ ذُنُوبِکُمْ وَیُجِرْکُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْم﴾ (الحقاف ۴۶؍۲۹۔۳۲)
’’اور جب ہم نے جنوں کی ایک جماعت قرآن سننے کے لئے آپ کی طرف پھیر دی۔ جب وہ حاضر ہوئے تو بولے ’’خاموش ہوجاؤ۔‘‘ جب تلاوت ہوچکی تو وہ اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر واپس ہوئے۔ انہوں نے کہا ہم نے ایسا کتاب سنی ہے جو موسی علیہ السلام کے بعد نازل ہوئی ہے جو اپنے سے پہلی (والی وحی) کی تصدیق کرتی ہے وہ حق کی طرف رہنمائی کرتی اور سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیتی ہے۔ اے ہماری قوم! اللہ کی طرف دعوت دینے والے کی بات مان لو اور اس پر ایمان لے آؤ، تمہارے گناہ معاف کردے گا اور تمہیں دردناک عذاب سے محفوظ فرمائے گا اور جو کوئی اللہ کے داعی کی بات نہ مانے گا وہ زمین میں (اللہ) کو عاجز نہیں کرسکتا اور اسے اللہ کے سوا کوئی مدد گارنہیں ملے گا، ایسے لوگ واضح گمراہی میں ہیں‘‘
نیز ارشاد ہے:
قُلْ اُوحِیَ اِِلَیَّ اَنَّہٗ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوْا اِِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًا ٭یَہْدِیْ اِِلَی الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِہٖ وَلَنْ نُشْرِکَ بِرَبِّنَا اَحَدًا﴾ (الجن۷۲؍۱۔۲)
’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجئے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (قرآن) سنا تو بولے: ہم نے عجیب قرآن سنا ہے۔ وہ ہدایت کی راہ دکھاتا ہے تو ہم اس پر ایمان لے آئے اور ہم اپنے رب کے ساتھ کبھی کسی کو شریک نہیں کریں گے۔‘‘ سورت کے آخر تک انہیں کا تذکرہ ہے۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۴۱)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب