سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(209) کیا عورت ایسے لباس میں نماز پڑھ سکتی ہے جو دائیں بائیں سے کھلا ہو؟

  • 809
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1175

سوال

(209) کیا عورت ایسے لباس میں نماز پڑھ سکتی ہے جو دائیں بائیں سے کھلا ہو؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کے لیے ایسے لباس کے بارے میں کیا حکم ہے، جو آگے، دائیں بائیں اور پیچھے کی طرف سے کھلا ہوا ہو اور پنڈلی کا حصہ بھی ننگا ہو اور ایسے لباس میں دلیل یہ دی جائے کہ وہ تو عورتوں ہی کے درمیان ہیں اور وہاں انہیں دیکھنے والا کوئی مرد نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

میری رائے میں عورت کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ ایسا لباس زیب تن کرے جو اس کے سارے جسم کو ڈھانک لے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں عورتیں ایسی قمیضیں پہنتی تھیں، جو پاؤں کی طرف سے ٹخنوں تک اور ہاتھوں کی طرف سے ہتھیلیوں تک ہوتی تھیں، بے شک لباس کے یہ کھلے ہوئے حصے جن کی طرف سائل نے اشارہ کیا ہے پنڈلی کو اور بسا اوقات پنڈلی سے بھی اوپر کے حصے کو ننگا کر دیتے ہیں۔ عورت کے لیے واجب ہے کہ وہ کامل شرم وحیا کا مظاہرہ کرے اور ایسا لباس زیب تن کرے جو اس کے تن بدن کو ڈھانک لے تاکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں داخل نہ ہو:

((صِنْفَانِ مِنْ اَہْلِ النَّارِ لَمْ اَرَہُمَا قَوْمٌ مَعَہُمْ سِیَاطٌ کَاَذْنَابِ الْبَقَرِ یَضْرِبُونَ بِہَا النَّاسَ وَنِسَآئٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌٌ مَائِلَات ممیلاتٌ رُؤُسُہُنَّ کَاَسْنِمَۃِ الْبُخْتِ الْمَائِلَۃِ لَا یَدْخُلْنَ الْجَنَّۃَ وَلَا یَجِدْنَ رِیحَہَا وَاِنَّ رِیحَہَا لَتُوجَدُ مِنْ مَسِیرَۃِ کَذَا وَکَذَا)) (صحیح مسلم، اللباس والزینۃ، باب النساء الکاسیات العاریات… ح:۲۱۲۸۔)

’’جہنمیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں، جن کو میں نے ابھی تک نہیں دیکھا، وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن کے ذریعہ وہ لوگوں کو ماریں گے اور ایسی عورتیں جنہوں نے لباس پہنا ہوگا مگر ننگی ہوں گی، مائل کرنے والیاں اور مائل ہونے والیاں ان کے سر بختی اونٹوں کے کوہانوں جیسے ہوں گے۔ وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پا سکیں گی حالانکہ جنت کی خوشبو بہت دور دراز مسافت سے آتی ہوئی محسوس کی جائے گی۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ256

محدث فتویٰ

تبصرے