سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(102) نبی اکرم ﷺ کے حاضرو ناظر اور عالم الغیب ہونے کی بحث

  • 8080
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 4554

سوال

(102) نبی اکرم ﷺ کے حاضرو ناظر اور عالم الغیب ہونے کی بحث

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم حاضروناضر ہیں؟ یعنی کیا وہ غیب جانتے ہیں کہ ان کے لئے حاضر اور غائب سب برابر ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیب کے معاملات کے بارے میں اصولی اور بنیادی بات یہی ہے کہ ان کا علم اللہ کا خاصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿وَ عِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُہَآ اِلَّا ہُوَ وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ مَا تَسْقُطُ مِنْ وَّ رَقَۃٍ اِلَّا یَعْلَمُہَا وَ لَا حَبَّۃٍ فِیْ ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَ لَا رَطْبٍ وَّ لَا یَابِسٍ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْن﴾ (الانعام۶؍۵۹)

’’غیب کی کنجیاں اس کے پاس ہیں، انہیں صرف وہی جانتا ہے اور زمین کی تارکیوں میں جو بھی دانہ ہے اور جو بھی خشک وتر ہے وہ کتاب مبین میں موجود ہے۔‘‘

نیز فرمایا:

﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبَعَثُوْنَ﴾ (النمل ۲۷؍۶۵)

’’(اے پیغمبر!) فرمادیجئے اللہ کے سوا آسمانو ں اور زمین میں کوئی بھی غیب نہیں جانتا۔ وہ یہ شعور نہیں رکھتے کہ کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘

لیکن اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے؟ غیب کی جوبات چاہتا ہے بتا دیتا ہے۔ ارشاد ہے:

﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًا٭اِِلَّا مَنْ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ رَصَدًا﴾ (الجن۷۲؍۲۶۔۲۷)

’’وہ غیب جاننے والا ہے بس اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، مگر جس رسول کو پسند فرمائے، تو اس (تک پہنچنے والے پیغام) کے آگے پیچھے نگران روانہ کرتاہے۔‘‘

مزید فرمایا:

﴿قُلْ مَا کُنْتُ بِدْعًا مِّنْ الرُّسُلِ وَمَا اَدْرِی مَا یُفْعَلُ بِی وَلَا بِکُمْ اِِنْ اَتَّبِعُ اِِلَّا مَا یُوحَی اِِلَیَّ وَمَا اَنَا اِِلَّا نَذِیرٌ مُّبِیْنٌ﴾ (الاحقاف۴۶؍۹)

’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجئے میں کوئی انوکھا رسول نہیں ہوں اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اور نہ تمہارے ساتھ (ہونے والے معاملات سے واقف ہوں) میں تو صرف اس چیز کی پیروی کرتاہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے اور میں تو صرف واضح طور پر تنبیہ کرنے والا ہوں۔‘‘

ایک اور حدیث میں حضرت امام علاء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ  فوت ہوئے او رہم نے انہیں کفن کے کپڑے پہنادئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ میں نے کہا۔ اے ابو السائب عثمان بن مظعون! تجھ پر اللہ کی رحمت ہو۔ میں تیرے حق میں گواہی دیتی ہو ں کہ اللہ نے تجھے عزت بخشی۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(وَمَا یُدْرِیکِ أَنَّ اللّٰہُ أَکْرَمَہُ)

’’تجھے کیا معلوم کہ اللہ نے اسے عزت بخش دی ہے؟‘‘ میں نے عرض کی ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! مجھے تو معلوم نہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

(أَمَّا ھُوَ فَقَدْ جَاۂ  الْیَقِینُ وَاللّٰہِ أِنِّی لأَرْجُو لَہُ الْخَیْرَ وَاللّٰہِ مَا أدْرِی وَأَنَارَسُولُ اللّٰہِ مَا یُفْعَلُ بِی)

’’اس کے پاس یقنی چیز (موت) آچکی ہے۔ قسم اللہ کی! میں اس کے لئے بھلائی کی امید رکھتا ہوں۔ قسم ہے اللہ کی! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک ہونے والا ہے۔‘‘

میں نے کہا:

(وَاللّٰہُ لَا أُزّکِّی بَعْدَہُ أَبَدًا)

’’اللہ کی قسم! اس کے بعد میں کسی کی صفائی نہیں دوں گی۔‘‘

یہ حدیث امام احمد نے روایت کی ہے اور امام بخاری نے اپنی کتاب ’’صحیح‘‘ میں کتاب الجنائز میں روایت کی ہے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں یہ لفظ ہیں۔

مَا أَدْرِی وَأَنَا رَسُولُ اللّٰہِ مَا یُفْعَلُ بِی)

’’مجھے بھی معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں۔‘‘

بہت سی احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہ  کے انجام کی خبر دی تھی‘ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صحابہ رضی اللہ عنہ  کو جنت کی بشارت دی۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ  کی حدیث ہے کہ جبرائیل علیہ السلام  نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(مَا الْمَسْؤُلُ عَنْھَا بِأَعْلَمَ مَنَ السَّائِلَ)

’’جس سے پوچھا جارہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔‘‘

اس کے بعد صرف علامات قیامت بیان فرمائیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض غیب باتوں کا علم دیااور بعض کا نہیں دیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حسب ضرورت یہ معلومات صحابہ کرام رضی اللہ عنہ  کو بتائیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 113

محدث فتویٰ

تبصرے