سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(31) نماز اور روزہ کے منکر سے برتاؤ

  • 8008
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 939

سوال

(31) نماز اور روزہ کے منکر سے برتاؤ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص مسلمان والدین کی اولاد ہے لیکن وہ نماز اور روزے کا منکر ہے اور دوسرے اسلامی شعائر کو بھی نہیں مانتا۔ کیا اس سے مسلمانوں والا سلوک کیا جاسکتا ہے؟ مثلاًکوئی مسلمان ای سے شخص کے ساتھ مل کر کھانا کھاسکتاہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص کا یہ حال ہو جو آپ نے بیان کیا ہے یعنی نماز‘ روزہ اور دوسرے اسلامی شعائر کا منکر ہے تو اس کے متعلق علماء کا صحیح قول ہے کہ وہ کافر ہوجاتا ہے اور ملت اسلامیہ سے خارج ہوجاتا ہے۔ اس سے تین دن تک توبہ کرنے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ اگر توبہ کر لے تو بہتر ورنہ مسلمان حاکم اس پر شرعی حد یعنی سزائے موت نافذ کرے۔

مسلمانو ں کیلئے اس کے ساتھ دوستی رکھنا جائزنہیں اوراس سے میل جول بھی صرف اسی وقت جائز ہے جب کہ اسے سمجھانے اور نصیحت کرنے کا ارادہ ہو کہ شاید وہ توبہ کر لے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۶۵۹۲)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 41

محدث فتویٰ

تبصرے