سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(01) توبہ سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں

  • 7978
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1591

سوال

(01) توبہ سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک مسلمان خاتون ہوں اور ڈنمارک میں اپنے مسلمان خاوند کے ساتھ رہائش پذیر ہوں۔ الحمد للہ ہمارے تین بچے ہیں۔ ایک بار سخت غصے کی حالت میں میری زبان سے اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کے الفاظ نکل گئے۔ اس وقت سے میرے شوہر نے مجھ سے بات چیت بند کر دی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں مرتد ہوچکی ہوں اور میرا نکاح ٹوٹ گیا ہے اور میرے ہاتھ کا ذبیحہ حرام ہے۔ میری وفات کے بعد میرا خاوند اور میرے بچے میرے وارث نہیں ہوں گے، میری نماز جنازہ ادا نہیں کی جائے گی، مجھے غسل اور کفن بھی نہیں دیا جائے گا۔ میری لاش دفن کرنے کے بجائے کتو ں کے آگے ڈال دیا جائے گی۔ میرا ترکہ عام مسلمانوں کے لئے مال فے کے حکم میں ہوگا۔

مجھے اپنی اس حرکت پر سخت ندامت اور افسوس ہے۔ نیز میری زندگی میں (اس طرح کا) یہ پہلا موقع ہے مجھے کافی حد تک دینی امور سے واقفیت ہے اور مجھے معلوم ہے جو حرکت سرزند ہوئی ہے وہ انتہائی قبیح ہے، میرے شوہر نے مشورہ دیا ہے کہ آپ سے دریافت کروں کہ کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ اور کیا میں دوبارہ اپنے شوہر کے ساتھ زندگی گزار سکتی ہوں؟ اور یہ کس طرح ممکن ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات بالکل صحیح ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس کو گالی دینے سے انسان مرتد ہوجاتا اور دائرہ اسلام سے خارج ہوجا تا ہے۔ اس بات پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ ایسا شخص اگر توبہ نہ کرے تو سزائے موت کا مستحق ہے۔ کیونک جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِیئِ مُّسْلِمٍ أِلاَّ بِأِحْدیٰ ثَلَاثِ: الثَّییْبِ الزَّٓنِیْ، وَالنَّفْسِ بِالنَّفْسِ وَالنَّارِکِ لِدِیْنِه الْمُفَارِقِ لِلْجَمَاعَة»

’’ایک مسلمان کا خون صرف تین جرائم میں سے کسی ایک کے ارتکاب سے ہی جائز ہوتا ہے۔ شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کا ارتکاب کرنے والا اور جان کے بدلے جان (یعنی قاتل) اور اپنے دین کو چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہوجانے والا۔ (یہ تینوں سزائے موت کے مستحق ہیں)۔ آپ نے چونکہ توبہ کرلی ہے، اپنی غلطی پر نادم بھی ہیں اور آئندہ کے لئے یہ پختہ ارادہ رکھتی ہیں کہ دوبارہ یہ حرکت نہیں کریں گی۔ اس لئے آپ کی توبہ صحیح ہے۔ آپ کے شوہر کو چاہئے کہ آپ کے ساتھ تعلقات بحال کرلیں اور توبہ کے بعد آپ کا وہی مقام سمجھیں جو اس غلطی کے ارتکاب سے پہلے تھا۔ صحابہ  کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں جولوگ مرتد ہوجانے کے بعد دوبارہ مسلمان ہوگئے تو صحابہ کرام نے ان کے سابقہ نکاح قائم رکھے، انہیں ان کی بیویوں سے الگ ہونے کا حکم نہیں دیا اور ان کا نئے سرے سے نکاح بھی نہیں پڑھایا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل ہمارے لئے اسوہ حسنہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

وَبِاللّٰہ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدِ وَآلِه وَصَحْبِه وَسَلَّمَ

   اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر: عبدالعزیز بن باز

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلد دوم -صفحہ 13

محدث فتویٰ

تبصرے