سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(234) اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی صورت میں مخلوق کی اطاعت نہیں

  • 7954
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2235

سوال

(234) اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی صورت میں مخلوق کی اطاعت نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے کی وجہ سے اگر ماں کسی کی مخالفت کرے تو اس کا کیا حکم ہے۔ جب صورت حال یہ ہو کہ ماں ایسی چیز کا مطالبہ کرتی ہے جس میں اللہ عزوجل کی نافرمانی ہوتی ہو۔ جیسے وہ زینت کی نمائش اور اکثر سفر کا مطالبہ کرے اور یہ دعویٰ کرتی ہو کہ پردہ محض خرافات ہے اور دین میں اس کی کچھ حیثیت نہیں۔ وہ مجھ سے محفلوں میں جانے اور ایسا لباس پہننے کا مطالبہ کرتی ہے جس میں ہر وہ چیز ظاہر ہوتی ہے جس کے ظاہر کرنے کو اللہ تعالیٰ نے عورت کے لیے حرام کیا ہے اور جب مجھے پردہ کیے ہوئے دیکھتی ہے تو غصہ میں آجاتی ہے۔‘‘(مولوۃ۔ ح۔ ع)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال کا جواب پہلے سوال کے جواب سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جس کام میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہوتی ہو، اس میں مخلوق کی اطاعت نہیں کرنا چاہیے۔ خواہ باپ ہو یا ماں ہو یا کوئی اور ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((انَّمَا الطَّاعة فی الْمعروفِ))

’’اطاعت صرف بھلے کاموں میں کرنا چاہیے۔‘‘

نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((لَا طَاعَة للمخلوقِ فی معصیة الخالق))[1]

’’خالق کی نافرمانی کے کام میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔‘‘

اور یہ امور جن کی طرف سائلہ کی ماں دعوت دیتی ہے، اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے کام ہیں۔ لہٰذا ان میں اطاعت جائز نہیں۔ ہم تمہاری ماں کے لیے اللہ تعالیٰ سے ہدایت اور شیطان کی اطاعت سے عافیت کی دعا کرتے ہیں۔


[1]    فتاوی شیخ ابن باز میں ’’للمخلوق‘‘ اسی طرح مذکور ہے لیکن اصل میں ’’لمخلوق‘‘ ہے۔ دیکھئے شرح السنہ حدیث نمبر ۴۵۵ ۱، احمد: ج۵ ص۶۶۔ (الناشر)

 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 219

محدث فتویٰ

تبصرے