السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میت کے لیے اس طرح قرآن کی قراء ت کہ ہم میت کے مقام یا اس کے گھر میں قرآن کے کچھ نسخے رکھ دیتے ہیں۔ بعض ہمسائے اور جان پہچان والے مسلمان آتے ہیں۔ وہ مثال کے طور پر قران کا ایک پارہ پڑھتے ہیں۔ پھر وہ اپنے اپنے کام پر چلے جاتے ہیں اور اس پر کچھ اجرت نہیں لیتے… تو اس طرح کی قراء ت اور دعا میت کو پہنچ جاتی ہے اور کیا اسے اس کا ثواب ہوتا ہے یا نہیں؟
میں آپ سے افادہ کی توقع رکھتا ہوں۔ آپ کا شکریہ… یہ خیال رہے کہ میں نے سنا ہے کہ بعض علماء اسے مطلق حرام سمجھتے ہیں۔ بعض مکروہ سمجھتے ہیں اور بعض اس کے جواز کے قائل ہیں۔‘‘(عبدالرحیم۔ ج۔ الریاض)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے اور اس سے ملتے جلتے کام کی کوئی اصل نہیں۔ اور یہ کام نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اور نہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ وہ مردوں کے لیے قرآن پڑھتے ہوں بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لیسَ عَلَیْہِ امْرُنا مِنْہُ فہُورَد))
’’ جس نے کوئی ایسا کام کیا جس پر ہمارا عمل نہ ہو، وہ مردود ہے‘‘
اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا اور بخاری نے اپنی صحیح میں تعلیقاً بیان کیا اور صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ أَحدثَ فی أَمرِنا مَا لیسَ مِنْہُ فہُورَد))
’’ جس نے ہمارے اس امر (شریعت) میں کوئی نئی بات پیدا کی جو پہلے اس میں نے تھی ، وہ مردود ہے‘‘
اور صحیح مسلم میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن اپنے خطبہ میں یوں فرمایا کرتے تھے:
((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَة))
’’امابعد! بے شک بہترین حدیث اللہ کی کتاب ہے اور بہترین راہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ ہے اور سب سے برے کام دین میں نئی ایجادات ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘
اور نسائی نے صحیح اسناد کے ساتھ یہ الفاظ زیادہ لکھے ہیں:
((وکُلُّ ضَلَالة فِی النَّارِ))
’’اور ہر گمراہی کی سزا جہنم ہے۔‘‘
البتہ فوت شدہ لوگوں کے لیے صدقہ کرنے اور ان کے حق میں دعا کرنے سے انہیں فائدہ ہوتا ہے اور مسلمانوں کے اجماع کے مطابق اس کا ثواب انہیں پہنچتا ہے… اور توفیق اللہ تعالیٰ ہی سے ہے اور اسی سے مدد درکار ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب