السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لوگوں کے لیے اجرت پر قراء ت کا کیا حکم ہے؟ ہمیں مستفید فرمائیے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر اس سے مقصود لوگوں کو قرآن سکھلانا اور انہیں یاد کرانا ہو تو علماء کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ ایک ڈسے ہوئے آدمی کے لیے صحابہ رضی اللہ عنہم نے طے شدہ اجرت کی شرط پر قرآن پڑھا۔ اسی حدیث کے سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا:
((اِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَیْہِ أَجْرًا کِتَابُ اللّٰہ))
’’تم جس چیز پر اجرت لینے کے سب سے زیادہ حق دار ہو، وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں نکالا۔
اور اگر اس قراء ت سے مقصود محض تلاوت ہو، خواہ کسی مناسبت سے ہو تو اس پر اجرت لینا جائز نہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ وہ قراء ت قرآن پر اجرت لینے کی تحریم میں کوئی نزاع نہیں جانتے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب