سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(225) پھوپھی کے بیٹے نے میری بڑی بہن کے ساتھ دودھ پیا تھا...الخ

  • 7945
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1474

سوال

(225) پھوپھی کے بیٹے نے میری بڑی بہن کے ساتھ دودھ پیا تھا...الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری پھوپھی کا ایک بیٹا ہے اور اس کے ساتھ اس کی بیٹی ہے۔ میری پھوپھی کے بیٹے نے میری بڑی بہن کے ساتھ دودھ پیا تھا۔ کیا میری شادی اس کی بیٹی سے ہو سکتی ہے یا وہ مجھ پر حرام ہے کیونکہ اس کے باپ نے میری بڑی بہن کے ساتھ دودھ پیا تھا اور اس کا باپ میرا (رضاعی) بھائی ہوا۔‘‘(مطاعن۔ غ۔ الریاض)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر واقع وہی کچھ ہے، جو سائل نے ذکر کیا ہے اور رضیع مذکور (پھوپھی کے بیٹے) نے سائل کی ماں کا دودھ پانچ گھونٹ یا اس سے زیادہ گھونٹ حولین کی مدت کے اندر اندر پیا ہے تو سائل کا اس رضیع کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں۔ کیونکہ اب وہ اس لڑکی کا رضاعی چچا بن گیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَب))

’’رضاعت سے وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔‘‘

نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((لَا رِضَاعَ الَّا فی الْحَولَیْنِ))

’’رضاعت وہی معتبر ہے جو ابتدائی دو سالوں کے اندر اندر ہو۔‘‘

اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’جو کچھ قرآن میں اترا وہ دس معلومہ گھونٹ تھے جن سے حرمت واقع ہوتی تھی۔ پھر یہ حکم پانچ معلومہ گھونٹوں کے حکم سے منسوخ ہوگیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو عمل اسی پر تھا۔‘‘

اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں اور ترمذی نے اپنی جامع میں روایت کیا اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں… اور توفیق دینے والا تو اللہ ہی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 211

محدث فتویٰ

تبصرے