سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(223) احکام رضاعت

  • 7943
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1615

سوال

(223) احکام رضاعت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک لڑکے نے اپنے چچا کے ہاں تربیت پائی اور چچا کی پہلی بیوی کا دودھ پیا۔ کچھ مدت بعد چچا نے دوسری شادی کی جس سے ایک بچی پیدا ہوئی۔ تو کیا اس لڑکے کو جواب بڑا ہو چکا ہے، یہ جائز ہے کہ اس چچی کی بیٹی سے شادی کرے، جس سے اس نے دودھ نہیں پیا؟ (علی۔ م۔ ا)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب مذکورہ لڑکے نے اپنی چچی کا دودھ حولین (مدت رضاعت) کے اندر پانچ گھونٹ یا اس سے زیادہ گھونٹ پی لیا تو اب وہ اپنے چچا کا رضاعی بیٹا ہے اور اس کے چچا کی تمام بیویوں کی اولاد اس کے رضاعی بھائی بہنیں ہیں۔

اس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ مذکورہ لڑکے کا نکاح چچا کی مذکورہ بیٹی سے حرام ہے۔ کیونکہ وہ چچا اب اس مذکورہ لڑکے کا رضاعی باپ اور اس کی بیٹیاں اس کی رضاعی بہنیں ہیں۔ بشرطیکہ بات وہی ہو جو سوال میں ذکر کی گئی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب مبین میں محرمات کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

﴿وَ اُمَّہٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَة﴾

’’اور تمہاری مائیں بھی جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے اور تمہاری رضاعی بہنیں بھی (تم پر حرام کی گئیں ہیں)‘‘ (النساء: ۲۳)

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَب))

’’رضاعت سے وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔‘‘

اس حدیث کی صحت پر شیخین کا اتفاق ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 208

محدث فتویٰ

تبصرے