سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(217) کیا میں غیر مسلم خادمہ رکھ سکتا ہوں ؟

  • 7937
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 876

سوال

(217) کیا میں غیر مسلم خادمہ رکھ سکتا ہوں ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں گھر میں اپنی بیوی کی اعانت کے لیے خادمہ کی تلاش میں نکلا، مجھے لوگوں نے بتلایا کہ اس شہر میں مسلم خادمہ نہیں مل سکتی، کیا میں غیر مسلم خادمہ رکھ سکتا ہوں؟ (محمد۔ ا۔ شقراء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جزیرۃ العرب میں غیر مسلم نہ خادمہ رکھنا جائز ہے اور نہ خادم، نہ ڈرائیور اور نہ کوئی دوسرا کام کرنے والا۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جزیرہ سے یہود ونصاریٰ کو نکال دینے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہاں صرف مسلم ہی رہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت تمام مشرکوں کو اس جزیرہ سے نکال دینے کی وصیت فرمائی تھی۔

اور کافر مردوں اور عورتوں کو یہاں لانا اس لیے بھی جائز نہیں کہ اس طرح مسلمانوں کے عقائد واخلاق اور ان کی اولاد کی تربیت کے لیے خطرہ ہے۔ لہٰذا اللہ سبحانہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے ہوئے اور شرک وفساد کے قلع قمع کے لیے اس سے رک جانا واجب ہے… اور توفیق دینے تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 202

محدث فتویٰ

تبصرے