سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(199) اجنبی عورت سے مصافحہ کا کیا حکم ہے؟

  • 7919
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 946

سوال

(199) اجنبی عورت سے مصافحہ کا کیا حکم ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اجنبی عورت سے مصافحہ کا کیا حکم ہے؟ اور جب عورت اپنے ہاتھ پر کپڑے وغیرہ کی آڑ کرے تو کیا حکم ہے؟ اور اگر مصافحہ کرنے والا جوان ہو یا بوڑھا ہو یا مصافحہ کرنے والی بڑھیا ہو تو کیا حکم مختلف ہو جائے گا؟ (عبداللطیف۔ م۔ع۔ الریاض)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیر محرم مردوں سے عورتوں کو مصافحہ کرنا مطلقاً جائز نہیں۔ خواہ عورتیں جو ان ہوں یا بوڑھی اور خواہ مصافحہ کرنے والا نوجوان ہو یا بہت بوڑھا، کیونکہ اس میں دونوں میں سے ہر ایک کے لیے فتنہ کا خطرہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((انِّی لَا اُصافحُ النِّسَائَ))

’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کیا کرتا۔‘‘

اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

((مَا مَسَّتْ یَدُ رَسُولِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَدَ امْرَأَۃٍ قَطُّ مَا کانَ یُبَایِعُہُنَّ إِلَّا بِالْکَلَام))

’’کسی عورت کے ہاتھ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کو کبھی نہیں چھوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں صرف کلام سے بیعت فرماتے تھے۔‘‘

اور دلائل میں عموم کی وجہ سے اس بات سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ مصافحہ کرتے وقت ہاتھ پر کپڑا وغیرہ رکھ لیا جائے اور اس لیے بھی یہ جائز نہیں کہ فتنہ کی طرف لے جانے والے ذرائع کا سدباب ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 185

محدث فتویٰ

تبصرے