السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے حج ادا کیا اور اس کے تمام مناسک خود ادا کیے۔ مگر رمی الجمار کے لیے کسی دوسرے کو وکیل بنایا۔ کیونکہ اس کے ساتھ چھوٹا سا بچہ تھا۔ اس کا کیا حکم ہے؟ یہ خیال رہے کہ یہ اس کا فرض حج تھا۔ (فہید۔ ا۔ا تقصیم)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس معاملہ میں اس کے ذمہ کچھ نہیں۔ وکیل کی طرف سے رمی الجمار اسے کافی ہے۔ کیونکہ رمی جمار کے وقت بہت ہجوم ہوتا ہے جو عورتوں کے لیے بہت بڑا خطرہ ہوتا ہے۔ بالخصوص جبکہ اس کے ساتھ چھوٹا بچہ بھی تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب