سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(126) اگر رمضان میں دن کے وقت روزہ دار کو احتلام ہو جائے

  • 7848
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1490

سوال

(126) اگر رمضان میں دن کے وقت روزہ دار کو احتلام ہو جائے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب رمضان میں دن کے وقت روزہ دار کو احتلام ہو جائے تو کیا وہ اس کے روزہ کو باطل کر دے گا یا نہیں؟ اور کیا اس پر جلد غسل واجب ہے؟ (عمر۔ م۔ا۔ الریاض)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احتلام روزہ کو باطل نہیں کرتا کیونکہ یہ بات روزہ دار کے اختیار میں نہیں ہوتی۔ البتہ اس صورت میں اس پر غسل واجب ہے، جبکہ منی لگی ہوئی دیکھ لے۔

اگر اسے نماز فجر کے بعد احتلام ہو اور وہ ظہر کی نماز کے وقت تک غسل کو موخر کر لے تو بھی کوئی حرج نہیں… اسی طرح اگر وہ رات کو اپنی بیوی سے صحبت کرے اور طلوع فجر کے بعد غسل کرے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ جماع سے جنبی حالت میں صبح کرتے پھر نہاتے اور روزہ رکھتے۔

حیض اور نفاس والی عورتوں کی بھی یہی صورت ہے۔ اگر وہ رات کو پاک ہو جائیں اور طلوع فجر کے بعد نہائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں اور ان کا روزہ صحیح ہوگا… لیکن انہیں اور اسی طرح جنبی کو بھی یہ جائز نہیں کہ وہ طلوع آفتاب یا نماز فجر کو موخر کرے۔ بلکہ ان سب پر واجب ہے کہ نہانے میں جلدی کریں تاکہ طلوع آفتاب سے پہلے نماز فجر کو اپنے وقت پر ادا کر سکیں۔

اور مرد پر لازم ہے کہ جنابت کے غسل سے جلد فارغ ہو تاکہ فجر کی نماز باجماعت ادا کر سکے۔ اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 125

محدث فتویٰ

تبصرے