سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(78) ایک حدیث ہے ’’جس نے پیاز یا لہسن یا بگھاٹ کھایا..الخ

  • 7802
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1199

سوال

(78) ایک حدیث ہے ’’جس نے پیاز یا لہسن یا بگھاٹ کھایا..الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جس نے پیاز یا لہسن یا بگھاٹ کھایا، وہ تین دن تک ہماری مسجدوں میں نہ آئے‘‘ آئے کیونکہ فرشتوں کوبھی ان چیزوں سے اذیت پہنچی ہے۔ جن سے بنی آدم کو پہنچی ہے‘‘ یا جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو:

’’ کیا اس کے معنی یہ ہیں کہ ان چیزوں میں سے کوئی بھی چیز کھانے والے کے لے مسجد میں نماز جائز نہیں تا آنکہ یہ مدت گزر جائے ۔ یا یہ سمجھا جائے کہ جو شخص نماز باجماعت کاالزام ہو اس کے لیے یہ چیز یں کھانا ناجائز ہیں؟ ابراہیم ۔ع۔ج


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حدیث اور اس عنی کی دوسری صحیح احادیث نماز باجماعت میں مسلمان کی حاضری کی کراہت پردلالت کرتی ہیں جب تک کہ اس کی بومحسوس ہوتی ہو جو آس پاس والوں کو ناگوار ہو۔ خواہ یہ بو لہسن کھانے سے ہو یا پیاز کھناے سے یا بگھاٹ سے یا کسی دوسری بدبودار چیز ہو۔ جیسے تمباکو نوشی ۔ یہاں تک کہاس کی بوزائل ہوجائے… معلوم ہونا چاہئے کہ تمباکو نوشی بدبو کے علاوہ اور بھی کئی نقصانات کی وجہ سے حرام ہے۔ اس کا گندا ہونا معروف ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے اس قول میں داخل ہے جواس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سورہ اعراف میں فرمایاہے:

﴿وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبٰٓئِثَ ﴾

’’ اور وہ رسول ان کے لیے پاکیزہ چیزوں کو حلال کرتا ہے او رگندی چیزوں کو ان پر حرام کرتا ہے۔‘‘ (اعراف: ۱۵۷)

اس چیز پر اللہ تعالیٰ کا وہ قول بھی دلالت کرتا ہے جو سورہ مائدہ میں ہے:

﴿یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَآ اُحِلَّ لَہُمْ قُلْ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ ﴾

’’ آپ سے لوگ پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا کچھ حلال ہے؟ آپ کہہ دیجئے کے پاکیزہ چیزیں تم پر حلال کی گئی ہیں۔‘‘ (المائدہ:۴)

اور یہ تو واضح ہے کہ تمباکو کو پاکیزہ چیزنہیں لہٰذا معلوم ہو اکہ وہ امت پر حرام کردہ چیزوں میں سے ہے۔ رہی تین دن کی قید کی بات تو میں اس کی کوئی اصل نہیں جانتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 88

محدث فتویٰ

تبصرے