سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(58) کیا دیہاتوں اور سفر میں بھی نماز عیدا ادا کرنا مشروع ہے؟

  • 7782
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 666

سوال

(58) کیا دیہاتوں اور سفر میں بھی نماز عیدا ادا کرنا مشروع ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک دفعہ میں اپنے ملک افریقہ کی ایک بستی ریف میں گیا ۔ اتفاق سے وہاں عید الاضحی کا دن آگیا۔ میں نے مردوں ، عورتوں سب لوگوں کو دیکھا کہ وہ قبروں کی زیارت کے لیے ایک مقبرہ کی طرف رواں دواں ہیں۔ عید کے دن صبح کو مجھے یہ دیکھ کر تعجب ہو اکہ سب حاضرین مقبرہ میں نماز ادا کرنے جارہے ہیں۔ ان کے آگے آگے ایک بوڑھا تھا، اجنے اس سے سب کونماز پڑھائی۔ ایک میں باقی رہ گیا ۔ جو کچھ میں نے دیکھا تھا اس پر حیران وپریشان کھڑا تھا۔ ان کے ساتھ میں نے یہ نماز نہیں پڑھی جسے وہ نماز عیدکا نام دیتے تھے ایسی نما اکے متعلق اسلام کا کیا حکم ہے؟ یہ خیال رہے کہ اہل الریف ، جہاں میں گیا تھا، وہاں نہ کوئی مسجد ہے او ر نہ جامع … یہ لوگ خیموں میں ایک دوسرے سے الگ الگ رہتے ہیں ۔

نوٹ: یہ جو میں نے کہا ہے کہ انہوں نے مقبرہ میں نماز پڑھی تواس کا مطلب ہے کہ مقبرہ کے قریب نماز پڑھیل جو قبروں سے کافی دور تھا۔ محمد ۔ع۔ ا۔ تونس


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

الحمداللہ رب العالمین۔ نماز عید صرف شہروں اور بستیوں میں قائم کی جاتی ہے۔ اس کا چھوٹے چھوٹے دیہاتوں اور سفر میں قائم کرناشروع نہیں ۔ یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ مجھے کچھ یاد نہیں پڑتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سفر میں یاکسی چھوٹے سے گاؤں میں عید کی نماز اداکی ہو۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الودع ادا فرمایا تو آپ نے نماز جمعہ نہیں پڑھی حالانکہ وہ دن جمعہ کادن تھا۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منی میں عید کی نماز بھی نہیں پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں صحابہ رضی اللہ عنہم جو کہ مجسم خیروسعادت تھے، نے بھی نماز عید نہیں پڑھی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 75

محدث فتویٰ

تبصرے