سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(28) اگر غسل کے بعد عورت کو خون اتر آئے تو اس کا حکم

  • 7752
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1436

سوال

(28) اگر غسل کے بعد عورت کو خون اتر آئے تو اس کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میں ماہوواری کے بعد نہانے کے وقت اور حیض کی حسب عادت مدت جو کہ پانچ دن ہے کے بعد بعض اوقات ملاحظہ کرتی ہونکہ نہایت قلیل مقدر میں خون اترا ہے اور یہ نہانے کے بد ساتھ ہی ہوجاتا ہے پھر اس کے بعد کچھ نہیں اترتا۔ میں نہیں سمجھتی کہ میں اپنی عادت صرف پانچ دن ہی شمار کروں اور جو کچھ زیادہ ہوا س کا حساب نہ کیا جائے اور میں نماز اور روازے اد اکروں کہ مجھ پر ان سے کچھ باقی نہ رہے یا میں اس دن کو ایام عادت میں شمار کرلوں اور اس دن نہ نماز اداکروں اور نہ روزہ رکھوں یہ جانتے ہوئے کہ ایسا واقعہ مجھے ہمیشہ پیش نہیں آتا بلکہ دو یا تین ماہواریوں کے بعد پیش آتا ہے میں اپ سے مستفید ہونے کی توقع رکھتی ہوں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 طہارت کے بعد جو چیزاترتی ہے اگر وہ زردرنگ کی ہے یاگدلی ہے تو اس کا کچھ اعتبار نہیں بلکہ اس کا حکم بول کا حکم ہے۔ البتہ اگر وہ صریح خون ہے وہ حیض ہی سمجھا جائے گا اور تمہارے لیے دوبارہ غسل کرنا لازم ہے ۔ جیسا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے اور وہ اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تھیں۔ انہوں نے کہا ہم طہارت کے بعد زردی اور گدلاپن کوکوئی چیز شمار نہ کرتی تھیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 54

محدث فتویٰ

تبصرے