سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(315) بعض جھوٹی تحریریں

  • 7680
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 933

سوال

(315) بعض جھوٹی تحریریں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمیں ہائی سکول کی ایک استانی کی طرف سے ایک خط موصول ہوا ہے ،جس میں انہوں نے بعض سکولوں میں تقسیم کی جانے والی بعض تحریروں کی بابت سوال کیا ہے،جن میں سے ایک یہ ہے ،جس میں پہلے درج ذیل آیات تحریر ہیں:

﴿بَلِ اللَّـهَ فَاعْبُدْ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِ‌ينَ﴾ (الزمر۶۶/۳۹)

﴿فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُ‌وهُ وَنَصَرُ‌وهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ‌ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ (الاعراف۷/۱۵۷)

﴿لَهُمُ الْبُشْرَ‌ىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَ‌ةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّـهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾ (یونس۱۰/۶۴)

﴿يُثَبِّتُ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَ‌ةِ ۖ وَيُضِلُّ اللَّـهُ الظَّالِمِينَ ۚ وَيَفْعَلُ اللَّـهُ مَا يَشَاءُ﴾ (ابراھیم۱۴/۲۷)

(اورپھر یہ لکھا ہے کہ ) ان آیا ت کو لکھ کر ارسال کروتاکہ یہ تمہارے لئے خیروبرکت،فرحت ومسرت اورفوزوفلاح لے آئیں، ان آیا ت کو لکھ کرباربارتقسیم کروتواللہ تعالی کے حکم سے چاردن بعد ہی تمہارے لئے خیروبرکت لےآئیں گی ۔یہ کوئی لہوولعب کی بات نہیں اورنہ آیات الہی کے ساتھ مذاق ہے لہذا چاردنوں بعد تم خود ہی اس کی تاثیر دیکھ لوگے،اس کتابچے کے کئی نسخے تیارکرکے لوگوں کی طرف بھیجو۔میرا اپنا یہ تجربہ ہے کہ میں نے اسے جب ایک آدمی کے پاس بھیجااوراس نے اس کی کاپیاں تیارکرواکے فوراتقسیم کروادیں تواسے اپنے کاروبارمیں متوقع منافع سے سات ہزاردینار زیادہ نفع حاصل ہوا۔ایک ڈاکٹر کےپاس جب میں نے اسے بھیجااوراس نے اسے کوئی اہمیت نہ دی تووہ گاڑی کے ایک حادثہ میں بری طرح کچلاگیا حتی کہ اس کی لاش بری طرح مسخ ہوگئی کہ اسے پہچاننا مشکل تھا اورسب لوگ اس کے برے انجام کے بارے میں باتیں کررہے تھے کہ اس کا یہ انجام اس لئے ہوا کہ اس نے کتابچے کی تقسیم کی طرف کوئی توجہ نہ دی تھی ،اسی طرح ایک اوربرادرملک کا واقعہ ہے کہ جب ایک جنرل سٹور کے مالک کو یہ کتابچہ تقسیم کرنے کے لئے دیا گیا اوراس نےبھی اس کی تقسیم کی طرف توجہ نہ دی توگاڑی کے حادثہ میں اس کا بیٹا ہلاک ہوگیا ۔۔۔۔۔۔اس لئے امید کی جاتی ہے کہ آپ اس کے پچیس نسخے تقسیم کرنے کا اہتمام کریں گے اوراس کے چوتھے دن بعد جونتائج ظاہرہوں گے ۔آپ یقینا اس سے خوش ہوجائیں گے۔خبردار!اس بارے میں سستی ہرگز نہ کرنا کیونکہ ا س پر عمل کرنے میں ہزاروں کا نفع اوراس کے بارے میں غفلت برتنے میں جان اورمال کا خطرہ ہے ۔اللہ تعالی ہمیں اورآپ کو اس رسالہ کی تبلیغ کی توفیق عطافرمائے ۔واللہ ولی التوفیق۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ رسالہ اوراس کے لکھنے والے کے مطابق اس میں جو فوائدبیان کئے گئے ہیں اوراس کی توزیع وتقسیم ک اہتمام نہ کرنے کی صورت میں جو نقصانات بیان کئے گئے ہیں یہ سب جھوٹ ہے اورقطعا صحیح نہیں ہے بلکہ یہ توکذاب اورلعنتی لوگوں کی افتراء پردازی ہے ،اس لئے اس رسالہ کو اندرون وبیرون ملک تقسیم کرناجائز نہیں ہے،اسے تقسیم کرنا منکر ہے ،تقسیم کرنے والا گناہ گاراورجلدیا بدیر سزاکا مستحق قرارپائے گاکیونکہ بدعات کی خرابی بہت بڑی اوران کا انجام بہت خوفناک ہوتا ہے۔اس رسالہ کو جس طرح بیان کیا گیا ہے یہ منکر،بدعت اوراللہ سبحانہ وتعالی کی طرف ایک جھوٹی بات کا انتساب ہے ،ارشادباری تعالی ہے:

﴿إِنَّمَا يَفْتَرِ‌ي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ﴾ (النحل۱۶/۱۰۵)

‘‘جھوٹ افتراء تووہی لوگ باندھا کرتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اوروہی جھوٹے ہیں۔’’

اورنبی کریمﷺنے فرمایا‘‘جو شخص ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز پیدا کرے جو ا س میں نہ ہو تو وہ مردودہے۔’’ (متفق علیہ) نیز نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایاکہ‘‘جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہیں ہے تووہ مردودہے۔’’

 (صحیح مسلم)

تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ ہاتھوں میں اس قسم کا کوئی رسالہ آئے تو اسے پھاڑدیں،تلف کردیں اورقرآنی عبارتوں کومحفوظ کردیں اورلوگوں کو اس بدعت سے بچائیں ۔دیکھئے ہم نے اوردیگر اہل ایمان نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی توہم نے الحمد للہ خیرو بھلائی ہی کو پایاہے،اسی طرح ایک وہ کتابچہ بھی ہے جو خادم حجرہ نبویہ کی طرف منسوب ہے مذکورہ کتابچہ کی طرح ہی ایک اورکتابچہ بھی ہے لیکن اس میں

﴿بَلِ اللَّـهَ فَاعْبُدْ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِ‌ينَ﴾ (الزمر۶۶/۳۹) کی بجائے

﴿قُلْ هُوَ الرَّ‌حْمَـٰنُ آمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا﴾ (الملک۶۷/۲۹) سے آغاز کیا گیا ہے۔یہ سب جھوٹے رسالے ہیں،

یہ قطعا صحیح نہیں ہیں ،ان کو لکھ کر تقسیم کرنے یا نہ کرنے سے کوئی خیر یا شر مرتب نہیں ہوتا ہاں البتہ جوشخص اس طرح کی جھوٹی باتوں کو وضع کرے یا انہیں تقسیم کرے یا تقسیم کرنے کی دعوت دے اورلوگوں میں اسے رواج دینے کی کوشش کرے وہ یقینا گناہ گارہوگا کیونکہ یہ گناہ اورظلم کی باتوں میں تعاون اوربدعات کی ترویج وترغیب کے با ب سے ہے۔ہم اللہ تعالی سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اورتمام مسلمانوں کو ہر شر سے محفوظ رکھے ،جس نے اسے وضع کیا ہے ،اس کےشر سے بچنے کے لئے ہمیں اللہ تعالی ہی کافی ہے ۔ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ جس نے اللہ تعالی پر یہ جھوٹ باندھا،پھیلایا اورلوگوں کو ایسے کاموں میں مشٖغول کردیا جو ان کے لئے نقصان دہ ہیں اونفع بخش نہیں ہیں،وہ اس کے ان اعمال کے سبب اس کے ساتھ وہ معاملہ کرے جس کا وہ مستحق ہے ۔اللہ تعالی کے دین اوربندگان الہی کے لئے ہمدردی وخیر خواہی کے پیش نظر ہم نے یہ تنبیہہ کردی ہے!

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 404

محدث فتویٰ

تبصرے