السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اہل حدیث کے بانی عبدالحق بنارسی اور ابو الحسن محی الدین تھے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اہل حدیث کا وجود کب سے ہے ؟ اس سوال کے جواب میں بہت سارے لوگ غلط رخ پر تحقیق کرنے لگتے ہیں ، اور نام ’’اہل حدیث‘‘ کے پیچھے پڑجاتے ہیں کہ یہ نام کب سے استعمال ہورہا ہے !!! سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ کسی چیز کے وجود کی تاریخ معلوم کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ کیا کسی چیز کی تاریخ اس کے نام کے ذریعہ معلوم کی جاتی ہے یا اس کی خوبیوں و اوصاف اور مادے کے ذریعہ ؟ سیدھا سادھا جواب یہ ہے کہ کسی بھی چیز کے وجود کی تاریخ معلوم کرنا ہو تو صر ف اس کے نام سے یہ چیز ہرگز معلوم نہیں کی جا سکتی ، بلکہ ہمیں اس کے اوصاف اور خوبیوں اور مادوں کو دیکھ کر ہی پتہ لگانا ہوگا کہ اس چیز کا وجود کب سے ہے؟ آئیے اسی بات کو ہم چند مثالوں سے سمجھتے ہیں ۔ سر زمین کی مثال :سر زمین کی مثال لیجئے اگرکوئی پوچھے کہ دنیا میں سر زمین پاکستان کا وجود کب سے ہے ؟ تو کیا اس کا جواب یہ ہوگا کہ تقسیم ہندکے بعد؟ کیا تقسیم ہند سے پہلے اس سرزمین کا وجود نہ تھا؟ یقینا اس سر زمین کا وجود تھا لیکن اس کانام پاکستان بعد میں پڑا اور بعد میں یہ الگ نام پڑجانے سے یہ سرزمین نئی نہیں ہوجائے گی۔ مسلک کا بھی یہی معاملہ ہے۔ کسی مسلک کے نئے پرانے کا فیصلہ اس کے نام سے ہرگز نہیں ہوگا بلکہ اس کے منہج ،عقائد اور اصولوں سے ہوگا، اگرکوئی گروہ نئے منہج اور اصولوں کا پا پند ہوتو وہ بھلے اپنے لئے کوئی پرانہ نام منتخب کرلے ایسا کرنے سے اس کا مسلک پرانا نہیں ہو جائے گا، اسی طرح اگر کوئی گروہ قدیم منہج اور اصولوں پرگامزن ہوتو گرچہ وہ اپنے لئے کوئی نیا نام چن لے اس سے اس کا مسلک نیا نہیں ہو جائے گا،اس لئے جب بھی یہ پتہ لگانا ہو کہ کون سامسلک کب سے ہے تو اس کے نام کے پیچھے پڑنے کے بجائے اس کے منہج اور اصول کا پتہ لگائیے کہ ان کا وجود کب سے ہے ،اگرمنہج اور اصول نیا ہے تو مسلک نیا ہے اور اگرمنہج واصول قدیم ہے تو مسلک بھی قدیم ہے۔ جہاں تک نام کا معاملہ ہے تو یہ ایک الگ مسئلہ ہے اس پر صر ف اس پہلو سے گفتگو ہوسکتی ہے کہ یہ نام درست ہے یا نہیں ، لیکن یہ چیز قدامت وحداثت کی دلیل کبھی نہیں بن سکتی۔ یعنی اگرنام نیا ہو لیکن عقائد واصول قدیم ہوں تو مسلک قدیم ہی ہوگا، اور اگر نام قدیم ہولیکن عقائد واصول نئے ہوں تو مسلک نیا ہی ہوگا، پرانا نام رکھ لینے سے نہ تو کوئی جدید مسلک قدیم ہوجائے گا اور ناہی نیا نام رکھ لینے سے کوئی قدیم مسلک جدید بن سکتاہے،بہرحال مسلک کے ناموں کا ان کے وجود کی تاریخ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ اب اگر مسلک اہل حدیث کی تاریخ دیکھنی ہو اور یہ معلوم کرنا ہوکہ یہ مسلک کب سے ہے تو اس مسلک کے عقائد واصول دیکھیں ان کا منہج وطرز استدلال دیکھیں ، ان کے دینی اعمال کی کیفیت دیکھیں ، ان کی نماز دیکھیں ، ان کا رزہ وحج دیکھیں ان کا ہر دینی عمل دیکھیں ۔ اس کے بعد پھر پتہ لگائیں کہ عہدنبوت میں ان کے عقائد واصول کا وجود تھا یا نہیں؟ عہدنبوت میں ان کے منہج وطرز استدلال کا وجودتھا یا نہیں، ان کے دینی اعمال، عہدنبوی کے اعمال سے موافقت رکھتے ہیں یا نہیں ، اگرہاں اور بے شک ہاں تو یہ مسلک قدیم ہے ، اس کا وجود عہدنبوی سے ہے والحمدللہ۔ اسی کسوٹی پر ہرمسلک کی تاریخ معلوم کی جانی چاہئے، دیگر جنتے بھی مسالک ہیں خواہ ان کے نام نئے ہوں یاپرانے ،ان کے عقائد واصول اور منہج دیکھیں گے تو عہدنبوی میں ان کا ثبوت قطعانہیں ملے گا، بلکہ یہ خوبی صرف اور صرف مسلک اہل حدیث کی ہے کہ اس کا ہر عقیدہ واصول کا عہدنبوی میں واضح طورپر ملتاہے۔ الغرض یہ کہ مسلک اہل حدیث کوئی نیا مسلک نہیں ہے ، دنیا کا کوئی بھی شخص اسے نیا ثابت نہیں کرسکتا زیادہ سے زیادہ اس بات پرحجت کرسکتاہے کہ یہ نام کب سے چل رہاہے۔ لیکن جیسا کہ عرض کیا گیاکہ اگریہ فرض بھی کرلیں کہ یہ نام عصرحاضر میں اختیا رکیا گیاہے (حالانکہ اس نام کی قدامت پر بے شمار شواہد موجودہیں ) تو بھی اس مسلک کو نیا مسلک نہیں باور کرایاجا سکتا، یہ باور کرانے کے لئے ضروری ہوگا کہ اہل حدیث کے منہج اورصحابہ کے منہج میں اختلاف ثابت کردیا جائے، اور یہ ناممکن ہے۔ لہذا مسلک ا ہل حدیث کا وجود تب سے ہے جب سے اس دنیا میں حدیث (فرمان الہی وفرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم) کا وجود ہے کیونکہ یہی اہل حدیث کا عقیدہ واصول ہے، والحمدللہ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابمقالات وفتاویٰ ابن باز |