ایک دفعہ میرے قریبی رشتہ داروں میں سے ایک شخص نے مجھے پریشان کرنے کی خاطر یہ کہاکہ تو،فلاں شخص کی بیٹیوں ہی میں سے کسی سے شادی کرے گاتومیں نے کہا کہ اللہ کی قسم!اگردنیا سے ساری عورتیں ختم ہوجائیں اورصرف اسی شخص کی بیٹیاں باقی رہ جائیں تومیں پھربھی ان میں سے کسی سے شاد ی نہ کروں گا،اس بات کے بعد کئی سال گزرگئے اورمیں نے انہی میں سے ایک سے شادی کرلی اوراب الحمدللہ ہم خوش وخرم زندگی بسرکررہے ہیں براہ کرم یہ رہنمائی فرمائیں کہ میں نے جو قسم کھائی تھی اس کے سلسلہ میں مجھے کیا کرنا ہوگا؟
اگرواقعہ اسی طرح ہے جیسے آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے تو آپ پر واجب ہے کہ قسم کا کفارہ اداکریں یعنی دس مسکینوں کو کھانا کھلائیں یا انہیں کپڑے دیں یا ایک گردن (غلام) آزادکریں ۔کھانے کے سلسلہ میں یہ واجب ہے کہ شہرمیں کھجوریا گندم یا جوغذاکھائی جاتی ہو،وہ تقریباڈیڑھ کلوکے حساب سے ہر مسکین کو دیں اورلباس قمیص یا تہبنداورچادروغیرہ پر مشتمل ہونا چاہئے جس میں نمازاداکرنا درست ہواورجوشخص کھانا کھلانے ،لباس دینے اورغلام کے آزادکرنے سے عاجزوقاصر ہووہ تین دن کے روزے رکھے جیسا کہ ارشادباری تعالی ہے:
﴿لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ﴾ (المائدۃ۸۹/۵)
‘‘اللہ تعالیٰ تمہاری بےارادہ قسموں پرتم سےمؤاخذہ نہیں کرےگالیکن پختہ قسموں پر (جن کاخلاف کروگے) مواخذہ کرےگاتواس کاکفارہ دس محتاجوں کواوسط درجےکاکھاناکھلاناہےجوتم اپنےاہل وعیال کوکھلاتےہویاان کوکپڑےدینایاایک غلام آزادکرنااورجس کویہ میسرنہ ہووہ تین روزےرکھے۔یہ تمہاری قسموں کاکفارہ ہےجب تم قسم کھالو (اوراسےتوڑدو) اورتمہیں چاہئےکہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔’’