ایک عورت نےاپنےشوہرکےسوءتصرف کی شکایت کی ہےتواس کےبارےمیں کیاحکم ہے؟
امرواقعہ اگراسی طرح ہےجیسےتم نےسوال میں ذکرکیاہےکہ تمہاراشوہرنمازنہیں پڑھتااوردین کوگالیاں دیتاہے،تووہ اس وجہ سےکافرہےلہٰذاتمہارےلئےاس کےساتھ بیوی کی حیثیت سےرہنااوراس کےساتھ زندگی بسرکرناحلال نہیں ہےبلکہ واجب یہ ہےکہ اپنےوالدین کےپاس چلی جاؤیاکسی اورپرامن جگہ،کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےان مومن عورتوں کےبارےمیں جوکفارکےپاس ہوں،فرمایاہے:
﴿لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ﴾ (الممتحنۃ۱۰/۶۰)
‘‘نہ یہ (مسلمان) عورتیں ان (کافروں) کےلئےحلال ہیں اورنہ (کافرمرد) ایماندارعورتوں کےلئےحلال ہیں۔’’
اورنبی کریمﷺنےفرمایاہےکہ‘‘وہ عہدجوہمارےاوران کےدرمیان ہےوہ نمازہے،جواسےترک کردےوہ کافرہے۔’’دین کوگالی دیناکفراکبرہےاوراس پرتمام مسلمانوں کااجماع ہےلہٰذاتم پرواجب ہےکہ اللہ تعالیٰ کےلئےاس سےبغض رکھو،اسےچھوڑدواوراسےجنسی تعلق کی اجازت نہ دو،اللہ تعالیٰ کاارشادہے:
﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا﴿٢﴾وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ﴾ (الطلاق۲/۶۵۔۳)
‘‘اورجوکوئی اللہ سےڈرےگا،وہ اس کے لئے (رنج غم سے) خلاصی کی صورت پیداکردےگااوراس کو ایسی جگہ سےرزق دے گا جہاں سے اسے (وہم و) گمان بھی نہ ہو۔’’
اگر تو اپنے اس بیان میں سچی ہے تواللہ تعالی تیرے معاملہ کو آسان بنائے،تجھے اس کے شرسےبچائے،اسےحق کے قبول کرنے اوراسے توبہ کرنے کی توفیق عطافرمائے۔
انہ سبحانہ جوادکریم۔