سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(271) عورت کے لئے اسلامی وغیر اسلامی ،تمام ملکوں میں پردہ واجب ہے

  • 7636
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1019

سوال

(271) عورت کے لئے اسلامی وغیر اسلامی ،تمام ملکوں میں پردہ واجب ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب ہم اپنے ملک سے باہر کسی دوسرے ملک میں جائیں توکیا پردہ ترک کرینا اورچہرے کو ننگا رکھنا جائز ہےکیونکہ ہم اپنے ملک سے دورایک دوسرے ملک میں ہیں اوروہاں ہمیں کوئی نہیں جانتا کیونکہ میری والدہ میرے والد سےکہتی ہیں کہ وہ مجھے چہرہ ننگارکھنے پر مجبورکرے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس ملک میں پردہ کر کے میں لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کراتی ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے لئے اوردیگر عورتوں کے لئے کافروں کے ملکوں میں بھی بے پردگی جائز نہیں جس طرح مسلمانوں کے ملکوں میں جائز نہیں ہے۔اجنبی مردوں سے پردہ واجب ہے خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم بلکہ کافروں سے پردہ تو زیادہ شدت کے ساتھ واجب ہے کیونکہ وہ ایمان سے محروم ہیں،جو حرام امورکے ارتکاب سے مانع ہوتا ہے۔اللہ تعالی اوراس کےرسول ﷺنے جس چیز کو حرام قراردیا ہو،اس کے ارتکاب کے لئے ماں باپ کی اطاعت بھی جائز نہیں اورنہ کسی اورکی بات کو ماننا جائز ہے کیونکہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب مبین کی سورہ احزاب میں فرمایاہے:

﴿وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَ‌اءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ‌ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ﴾ (الاحزاب۵۳/۳۳)

‘‘اورجب پیغمبروں کی بیویوں سےتم کوئی سامان مانگوتوپردےکےپیچھےسےمانگویہ تمہارےاوران کےدلوں کےلئےبہت پاکیزگی کی بات ہے۔’’

اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ وتعالی نے یہ بیان فرمایاہے کہ عورتوں کا غیرمحرم مردوں سے پردہ کرنا سب کے دلوں کےلئےبہت پاکیزگی کاباعث ہے۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے سورہ نورمیں ارشادرفرمایا ہے:

﴿وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِ‌هِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُ‌وجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ‌ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِ‌بْنَ بِخُمُرِ‌هِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ﴾ (النور۲۴/۳۱)

‘‘اور (اےپیغمبر!) مومن عورتوں سےبھی کہہ دوکہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھاکریں اوراپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیاکریں اوراپنی آرائش (یعنی زیورکےمقامات) ظاہرنہ ہونےدیاکریں مگراپنےخاوندیاباپ یاخسر۔۔۔۔۔کےسامنے۔’’

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 368

محدث فتویٰ

تبصرے