کیاان عمارتوں کووقف کرناجائزہےجوبینک عقاری۔۔۔ (Land.Mortgage Bank) سےقرض لےکربنائی گئی ہوں اورتاحال اسی بینک کےپاس رہن ہوں؟
اس مسئلہ میں علماءکااختلاف ہےاوریہ اختلاف ایک دوسرےمسئلہ پرمبنی ہےاوروہ یہ ہےکہ کیاقبضہ کےبغیررہن لازم ہوتاہےیانہیں؟جنہوں نےیہ کہاکہ رہن قبضہ ہی سےلازم ہوتاہےتوانہوں نےکہاکہ رہن رکھی ہوئی چیزکاوقف بھی جائزہےاوراس میں دیگرایسےتصرفات بھی جوملکیت کوایک شخص سےدوسرےکےپاس منتقل کردیں کیونکہ رہن کوبھی ابھی تک قبضہ نہیں لیاگیااورجنہوں نےیہ کہاکہ رہن لازم ہوجاتاہےخواہ مرہون کوقبضہ میں نہ بھی لیاگیاہوتوان کےنزدیک اسےوقف کرناصحیح نہیں ہوگااورنہ اس میں کوئی اور ایساتصرف جائزہوگاجس سےملکیت منتقل ہوجائےتواس سےمعلوم ہواکہ زیادہ احتیاط اسی بات میں ہےکہ اس صورت میں وقف نہ کیاجائےتاوقتیکہ بینک کےواجبات ادانہ کردیئےجائیں،اس سےعلماءکےاختلاف سےبھی بچاجاسکتاہےاوراس حدیث شریف پرعمل بھی کیاجاسکتاہےکہ‘‘مسلمانوں کواپنی شرائط کی پابندی کرنی چاہئے۔’’