میں ریاض کےایک کالج کاطالب علم ہوں اورمیں دیکھتاہوں کہ بعض طلبہ امتحانات میں کئی مضامین خصوصاانگریزی کےمضمون میں خیانت کرتےہیں اورجب میں اس سلسلہ میں ان سےبات کرتاہوں تووہ کہتےہیں کہ انگریزی زبان کےمضمون میں خیانت کرناحرام نہیں ہےکیونکہ بعض مشائخ نےیہی فتویٰ دیاہےامیدہےاس کام اوراس فتویٰ کےبارےمیں رہنمائی فرمائیں گے؟
حدیث سےثابت ہےکہ رسول اللہﷺنےفرمایا‘‘جوشخص ہمیں دھوکادے،وہ ہم میں سےنہیں ہے۔’’یہ حدیث عام ہےکہ مواملات میں دھوکاہویاامتحانات میں سب کوشامل ہےاورامتحان خواہ انگریزی زبان کاہویاکسی اورمضمون کا،لہٰذااس حدیث اوراس کےہم معنی دیگراحادیث کےعموم کےباعث طلبہ وطالبات کےلئےہرگزجائزنہیں کہ وہ امتحان کےکسی بھی پرچہ میں دھوکااورخیانت سےکام لیں۔
والله ولي التوفيق_