سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(178) مانع حیض گولیوں اور نفاس کے خون کا کیا حکم ہے؟

  • 759
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1757

سوال

(178) مانع حیض گولیوں اور نفاس کے خون کا کیا حکم ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مانع حیض گولیوں کے استعمال کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

انع حیض گولیوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ صحت کے پہلو سے یہ عورت کے لیے نقصان دہ نہ ہوں اور اس کا شوہر ان کے استعمال کی اجازت دے دے لیکن جہاں تک مجھے معلوم ہے ان گولیوں کا استعمال عورت کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ خون حیض کا خروج طبعی خروج ہے اور طبعی چیز کو جب اس کے وقت میں خارج ہونے سے روک دیا جائے تو اس سے یقینی طور پر جسم پر نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان گولیوں کے استعمال سے نقصان کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس سے اس کی ماہانہ عادت میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ شک میں مبتلا رہتی ہے کہ اسے نماز پڑھنی اور اپنے شوہر سے مقاربت کرنی چاہیے یا نہیں، لہٰذاس بارے میں میں یہ تو نہیں کہتا کہ ان گولیوں کا استعمال حرام ہے، البتہ میں پسند نہیں کرتا کہ عورت ان گولیوں کو استعمال کرے، مبادا اسے کوئی نقصان پہنچے۔ عورت کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے سال جب ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے تو وہ رو رہی تھیں اور انہوں نے عمرہ کا احرام باندھ رکھا تھا۔ آپ نے فرمایا:

((مَالَکِ؟ لَعَلَّکِ نفست؟ِ قُالت:ُ نَعَمْ قَالَ: ہَذَا شَیئٌ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ۔))( صحیح البخاري، الحیض، باب الامر بالنفساء اذا نفسن، ح: ۲۹۴ وصحیح مسلم، الحج، باب بیان وجوہ الاحرام، ح: ۱۲۱۱ (۱۲۰) واللفظ لہ۔)

’’کیا بات ہے، شاید تمہارے ایام شروع ہوگئے ہیں؟ توحضرت عائشہؓ نے فرمایا: ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ تو وہ چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بنات آدم کے لیے لکھ دیا ہے۔‘‘

عورت کو چاہیے کہ وہ صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھے۔ اگر حیض کی وجہ سے اس کے لیے نماز، روزہ، ممکن نہیں تو، ذکر الٰہی کا دروازہ کھلا ہوا ہے، وہ ان ایام میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ذکر کرے، اورباری تعالیٰ کی تسبیح بیان کرے، صدقہ کرے اور قول و فعل کی صورت میں لوگوں کے ساتھ احسان کرے، یہ بہت افضل اعمال ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ229

محدث فتویٰ

تبصرے