سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(209) مسجدنبوی کی زیارت اورحج

  • 7574
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1007

سوال

(209) مسجدنبوی کی زیارت اورحج
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض حاجی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اگروہ مسجد نبوی کی زیارت نہ کرسکیں تواس سے ان کا حج ناقص ہوگا،کیا یہ بات صحیح ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجد نبویﷺکی زیارت سنت ہے ،واجب نہیں ہے اورحج کے ساتھ اس کا کوئی تعلق بھی نہیں ہے ،مسجد نبویؐ کی زیارت توساراسال سنت ہے،اس کے لئے وقت کی بھی کوئی تخصیص نہیں کیونکہ نبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ ‘‘صرف تین مسجدوں کی طر ف بالاہتمام (ثواب کی نیت سے) سفر کیا جائے۔ (۱) مسجد حرام (۲) میری اس مسجداور (۳) مسجداقصی کی طرف۔’’ (متفق علیہ)

نیزآنحضرتﷺنے یہ بھی فرمایا ہےکہ ‘‘میری اس مسجد میں نماز،مسجد حرام کے سوادیگر مسجدوں کی ایک ہزار نمازسے بہتر ہے۔’’ (متفق علیہ) جوشخص مسجد نبوی کی زیارت کرے،اس کے لئے مسنون یہ ہے کہ وہ ریاض الجنۃ میں دورکعت نمازپڑھے،پھر نبی کریمﷺاورآپؐ کے دونوں ساتھیوں حضرت ابوبکر صدیق

 رضی اللہ عنہ اورحضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ پرسلام بھیجے،بقیع کی زیارت بھی مسنون ہے تاکہ وہاں مدفون شہداء ،حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اوردیگر مسلمانوں پر سلام بھیجاجائے اوران کے لئے دعا کی جائےجس طرح کہ نبی کریمﷺبھی بقیع میں مدفون لوگوں کی قبروں کی زیارت فرمایا کرتے تھے اورآپؐ صحابہ کرام ؓ کویہ تعلیم دیا کرتے تھے کہ وہ جب قبروں کی زیارت کریں تویہ دعا پڑھا کریں:

 ( (السلام عليكم اهل الديار من المومنين والمسليمن’وانا ان شاء الله بكم لاحقون ’نسال الله لنا ولكم العافية) )

‘‘اے (اس) بستی کے رہنے والے مومنواورمسلمانوں تم پر سلام ہو اوربےشک ہم بھی ان شاء اللہ تم سے عنقریب ملنے والے ہیں،ہم اللہ تعالی سے اپنے اورتمہارے لئے عافیت کی دعاکرتے ہیں۔’’

ایک اورروایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آنحضرتﷺجب بقیع کی زیارت فرماتے تویہ دعاپڑھتے تھے:

 ( (يرحم الله المستقدمين منا والمستاخرين’اللهم اغفر لاهل بقيع الغرقد) )

‘‘اللہ تعالی ہم میں سے آگے آنے والوں اورپیچھے رہ جانے والوں پر رحم فرمائے۔اے اللہ !اہل بقیع الغرقد کومعاف فرمادے۔’’

جوشخص مسجد نبوی ﷺکی زیارت کرے،اس کے لئے مسنون ہے کہ وہ مسجد قبا کی بھی زیارت کرے اوراس میں بھی دورکعت نماز پڑھے کیونکہ نبی کریمﷺہر ہفتے قباکی زیارت کیا کرتے اوراس میں دورکعت نماز ادافرمایاکرتےتھے اورآپؐ نے ارشادفرمایاہے کہ‘‘جو شخص اپنے گھر وضو کرے اورخوب اچھے طریقے سےوضو کرے اورپھر مسجد قبامیں آکر نماز پڑھے تواسے عمرہ کے برابر ثواب ملتا ہے ۔’’مدینہ منورہ کے یہ وہ مقامات ہیں جن کی زیارت مسنون ہے ،باقی رہیں مساجد سبعہ،قبلتین اوردیگر وہ مقامات جن کی زیارت کے بارے میں بعض مصنفین نے اپنی کتابوں میں لکھا ہےکہ یہ توبالکل بے اصل ہے ،ان کی زیارت کی کوئی دلیل نہیں اورایک مرد مومن کے لئے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حکم شریعت یہ ہے کہ وہ آنحضرتﷺکی اتباع کرےاوربدعت سے بچے۔والله ولي التوفيق

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 297

محدث فتویٰ

تبصرے