سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(177) مسلمان حکمرانوں اورعوام کےنام

  • 7542
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 1005

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسلمان حکمرانوں اورعوام کےنام


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان حکمرانوں اورعوام کےنام

الحمدلله رب العالمين’ والصلوة والسلام على اشرف الانبياء والمرسلين’نبينامحمدوعلي آله وا صحبه اجمعين_ اما بعد:

اللہ تعالیٰ کی حکمت کاتقاضاہےکہ وہ اپنےبندوں کی خیر وشر،صحت ومرض،فقر ودولت اورقوت وضعف سےآزمائش کرےتاکہ وہ یہ دیکھےکہ ان مختلف حالات میں اس کےبندوں کاکیاطرزعمل ہے،کیاوہ خوش حالی اورتنگ دستی دونوں حالتوں میں اس کےفرمانبرداراورتمام اوقات وحالات میں اس کےحقوق کواداکرنےوالےہیں یانہیں؟ارشادباری تعالیٰ ہے:

﴿وَنَبْلُوكُم بِالشَّرِّ‌ وَالْخَيْرِ‌ فِتْنَةً ۖ وَإِلَيْنَا تُرْ‌جَعُونَ﴾ (الانبیاء۳۵/۲۱)

‘‘اورہم تم لوگوں کوسختی اورآسودگی میں آزمائش کےطورپرمبتلاکرتےہیں اورہماری طرف ہی تم لوٹائےجاؤگے۔’’

اورفرمایا:

﴿الم ﴿١﴾ أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَ‌كُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ ﴿٢﴾ وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّـهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ﴾ (العنکبوت۲۹/۱۔۳)

‘‘الم کیالوگوں نےیہ سمجھ لیاہےکہ وہ چھوڑدیئےجائیں گےصرف (زبان کےساتھ) یہ کہنےسےکہ ہم ایمان لےآئےہیں اوران کوآزمائش میں نہیں ڈالاجائےگااورالبتہ تحقیق جولوگ ان سےپہلےگزرچکےہیں ہم نےان کی بھی آزمائش کی تھی (اورتمہیں بھی آزمائیں گے) سواللہ ان کوضرورظاہرکرےگاجو (اپنےایمان میں) سچےہیں اوران کوبھی جوجھوٹےہیں۔’’

اس سےمعلوم ہواکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنےبندوں کی آزمائش کرتااوران کےشکراورصبرکاامتحان کرتارہتاہےتاکہ بندگان الہٰی اپنےحسب حال اوراپنےطرزعمل کےمطابق رب تعالیٰ سےجزاپائیں لہٰذاہرمسلمان پرواجب ہےکہ جب اللہ تعالیٰ مال کی فراوانی کی نعمت سےاسےسرفرازفرمائےتووہاپنےفقیربھائی کوبھی یادرکھے،مالی تعاون کےساتھ اس کی دل جوئی کرےاورزندگی کابارگراں اٹھانےمیں اس کی طرف دست تعاون بڑھائے،مال میں اللہ تعالیٰ کی طرف سےجوحق واجب ہے،اسےاداکرےاورحسب ذیل ارشادباری تعالیٰ کوہروقت اپنی نگاہوں کےسامنےرکھےکہ:

﴿وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّـهُ الدَّارَ‌ الْآخِرَ‌ةَ ۖ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا ۖ وَأَحْسِن كَمَا أَحْسَنَ اللَّـهُ إِلَيْكَ ۖ وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الْأَرْ‌ضِ ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ﴾ (القصص۷۷/۲۸)

‘‘اورجو (مال) تمہیں اللہ تعالیٰ نےعطافرمایاہے،اس سےآخرت (کی بھلائی) طلب کرواوردنیاسےاپنیحصہ مت بھلاؤاورجیسی اللہ نےتم سےبھلائی کی ہے (ویسی) تم بھی (لوگوں سے) بھلائی کرواورزمین میں طالب فسادنہ بنوکیونکہ اللہ فسادکرنےوالوں کوپسندنہیں کرتا۔’’

اگرمسلمان صحت وتندرستی سےبہرہ وراورجسمانی طورپرصحیح سلامت ہوتواسےچاہئےکہ اپنےان بھائیوں اورپڑوسیوں کویادرکھےجوبیمار،کمزوراورعاجز ودرماندہ ہوں،ان کی ضرورتون کا خیال رکھےاورمقدوربھران کےلئےاپنامال خرچ کرےتاکہ مرض کی وجہ سےانہیں جوپریشانی لاحق ہے،اس میں کچھ کمی آسکے۔

اسی طرح اگراللہ تعالیٰ نےاپنےکسی بندےکوعلم کی دولت سےسرفرازفرمایاہوتواسےچاہئےکہ ان بندگان الہٰی کو اپنے علم سےنفع پہنچائے جونعمت علم ومعرفت سےمحروم ہیں۔ایسےامورکی طرف ان کی رہنمائی فرمائے،جودین ودنیامیں ان کےلئےمنفعت بخش ہوں اوران باتون کی انہیں تعلیم دےجنہین اللہ تعالیٰ نےان پرواجب قراردیاہے۔

اسی طرھ فقیر،مریج اورعاجزمسلمان پربھی یہ واجب ہےکہ وہ مشکلات پرصبرکرے،اللہ تعالیٰ کےفضل وکرم کی امیدرکھےاوران جائزاسباب ووسائل کےاختیارکرنےمیں بھی کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کرےجن سےاللہ تعالیٰ اس کی مشکلات کوختم کردےاورتمام مسلمانوں کوہروقت اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد گرامی ضروریادرکھناچاہئے:

﴿وَإِذْ تَأَذَّنَ رَ‌بُّكُمْ لَئِن شَكَرْ‌تُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْ‌تُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ﴾ (ابراہیم۷/۱۴)

‘‘اورجب تمہارےپروردگارنے (تمہیں) آگاہ کیاکہ اگرتم شکرکروگےتومیں تمہیں زیادہ دوں گااوراگرناشکری کروگےتو (یادرکھوکہ) میراعذاب (بھی) سخت ہے۔’’

یہ باتیں جوہم نےمسلمان افرادکےحوالہ سےکی ہیں،ان کامسلم جماعت یاقوم سےبھی تعلق ہےجومسلمان جماعت یاقوم مال،رجال،اسلحہ یاعلوم وفنون کےاعتبارسےطاقتورہوتواسےچاہئےکہ اس مسلمان جماعت یاقوم کی طرف دست تعاون بڑھائے جوکمزورہوتاکہ وہ اپنےوجوداوراپنےدین کوان بھیڑیوں سےمحفوظ رکھ سکےجواس پرحملہ آورہوں مالدارکوچاہئےکہ وہ غریب مسلمان قوم کےلئےاپنےخزانوں کےمنہ کھول دےاوراسلامی اخوت کایہی تقاضاہےجس کےسلک مرداریدمیں اللہ تعالیٰ نےمشرق ومغرب میں بسنےوالےمسلمانوں کومنسلک کرتےہوئےفرمایاہے:

﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ (الحجرات۱۰/۴۹)

‘‘مومن توآپس میں بھائی بھائی ہیں۔’’

تواےروئےزمین میں بسنےوالےزعماءوقائدین کرام!اےمسلمانو!مین تمہیں یہ دعوت دیتاہوں کہ اس آیت کریمہ کےمقتضاکےمطابق عمل کرواورتمام جنسوں،رنگون اورزبانوں کےاختلاف کےعلی الرغم مسلمانوں میں اس حقیقی اخوت ووحدت کےاحیاکےلئےکام کروجس سے تمام مسلمان اپنےدشمن کےخلاف سیسہ پلائی ہوئی دیواربن جائیں۔خوب جان لو!اللہ تعالیٰ تمہیں توفیق عطافرمائے۔۔۔کہ عصرحاجرمیں ماضی کی نسبت ابتلاءوآزمائش کےسلسلےزیادہ ہیں،اللہ تعالیٰ نےکچھ مسلمان قوم پرتواپنی بےپایاں نعمتون کامینہ برسادیاہےاورکچھ قومیں اورگروہ فقر وجہالت،یہودونصاریٰ اورسوشلسٹ دشمنوں کےتسلط کی آزمائش میں مبتلاہیں اورکچھ لوگوں کی آزمائش اس طرھ ہےکہ انہین نئی نئی ایجادات اورجدیدآلات کی سہولت میسرہےجس کی وجہ سےلوگوں کےحالات کےبارےمیں اطلاع ان کےپاس بہت جلدپہنچ جاتی ہےاوروہ ان سےبہت جلدرابطہ قائم کرسکتےہیں۔لیکن ان سےان کی ذمہ داری بھی بہت بڑھ گئی ہےکیونکہ وہ اس بات پرقادر ہین کہ جب چاہیں ان کی طرف دست تعاون درازکرسکتےہیں۔آج مسلمان سن اوردیکھ بھی رہےہیں کہ فلپائن،افغانستان،اریٹیریا،حبشہ،فلسطین اوربہت سےدیگرملکوں میں مسلمانوں پرکیاگزررہی ہے۔اسی طرح کئی کافرسوشلسٹ ملکوں میں مسلمان اقلیتیں بھی ہیں جن کے حق میں مسلمانوں نے بہت کوتاہی کی ہے اوران کی نصرت واعانت اورتائید وحمایت کے لئے اپنا فرض ادانہیں کیا حالانکہ رسول اللہ ﷺکا اارشادگرامی ہے :‘‘باہمی محبت،رحم دلی اورشفقت کے اعتبار سےمسلمانوں کی مثال ایک جسم کی مانند ہے کہ اگرجسم کا کوئی ایک عضو بتلائے دردہو توبخار اوربیداری کے باعث ساراجسم بے قرارہوجاتا ہے۔’’آپؐ نےفرمایا:‘‘مومن مومن کے لئے ایک دیوار کی مانند ہے جس کاایک حصہ دوسرے کے لئے باعث تقویت ہوتا ہے’’اوریہ بات آپؐ نے انگلیوں کو ایک دوسری میں داخل کرکے بیان فرمائی۔

اسی طرح نبیﷺکا یہ بھی ارشادگرامی ہے:‘‘مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ،وہ اس پر نہ ظلم کرتا ہے اورنہ ہی اسے کسی دوسرے کے سپرد کرتا ہے،جوشخص اپنے بھائی کی کسی ضرورت کو پوراکرتا ہے،اللہ تعالی اس کی ضرورت وحاجت کوپورافرمادےگا،اورجس نے مسلمان بھائی کی کسی تکلیف کو دور کیا ،اللہ تعالی اس کے بدلے روز قیامت کی پریشانیوں میں سے اس کی کسی پریشانی کو دور فرمادے گا،جس نے اپنے کسی مسلمان کی ستر پوشی کی اللہ تعالی روزقیامت اس کی ستر پوشی فرمائے گا۔’’

نبی علیہ الصلوۃ والسلام کا یہ ارشادگرامی بھی ہے کہ‘‘جس نے کسی مرد مومن کی دنیا کی تکلیف کو دورکیا تو اللہ تعالی اس کی روز قیامت کی تکلیفوں میں سے کسی تکلیف کو دورفرمادےگا،جس نے کسی تنگ دست کے ساتھ آسانی کی تو اللہ تعالی دنیا وآخرت میں اس کے لئے آسانی فرمادے گا جس نے کسی مسلمان کی ستر پوشی کی اللہ تعالی دنیا وآخرت میں اس کی سترپوشی فرمائے گااوراللہ تعالی اس وقت تک اپنے بندے کی مددمیں رہتا ہے جب تک بندہ اپنے کسی بھائی کی مددکرتا رہتا ہے۔’’

یہ مشہوروصحیح احادیث اس بات کو نہایت وضاحت کے ساتھ بیان کررہی ہیں کہ مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کی ضرورتوں کو محسوس کرتے ہوئے ان کی طرف دست تعاون بڑھائیں ۔علماء فرماتے ہیں کہ اگرمغرب میں بسنے والی کسی مسلمان خاتون پر ظلم ہورہا ہو تومشرق میں بسنے والے مسلمانوں پربھی اس کی مددکرنا واجب ہوجاتا ہے۔اس سے آپ اندازہ فرمائیے !کہ اگرکسی خطہ زمین میں (مسلمانوں کے خلاف) قتل غارت گری کا بازار گرم ہو ،انہیں آلام ومصائب کا تختہ بنایاجارہا ہو،انہیں ناحق تختہ دارپر لٹکایا جارہا ہو اورروزانہ سینکڑوں مسلمانوں کو اس طرح خاک وخون میںتڑپایا جارہا ہولیکن دوسرے مسلمان ٹس سے مس نہ ہوں اوراپنے بھائیوں کی تائیدوحمایت اورمددکے لئے حرکت میں نہ آئیں ۔الاماشاءاللہ ۔تویہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔لہذا مسلمان حکومتوں اورصاحب ثروت مسلمان افرادپر یہ واجب ہے کہ وہ اپنے ان کمزوربھائیوں کی طرف شفقت ورحمت کی نظر سے دیکھیں اورقابل اعتماد مسلمان سفراءیا مسلمان حکومتوں کی طرف سے اپنے بھائیوں کے حالات کی خبر گیر ی کے لئے بھیجے جانے والے ان وفود کی معرفت ان کی مددکریں جنہیں ان اسلامی ملکوں یا دیگر ممالک کی مسلم اقلیتوں کی طرف بھیجا جارہا ہو۔

اگرعیسائی ،یہودی،سوشلسٹ اوردیگر کافر قومیں اپنی قوموں کے ایک ایک فردکے حقوق کا تحفظ کرسکتی ہیں خواہ وہ دنیا کے دوردارز ملکوں میں رہ رہے ہوں اوران کی ضروریات کووہ پوراکرتی ہیں اوراگران میں سے کسی کو کسی ملک میں کوئی تکلیف پہنچے تووہ اس ملک کو دھمکیاں دیتے ہیں خواہ وہ اس ملک میں جہاں وہ رہ رہا ہو،خرابی ہی کیوں نہ کررہا ہو،توسوال یہ ہے کہ آج دنیا کے بہت سے ممالک میں جہاں مسلمان کو صفحہ ہستی سےمٹایا جارہاہے اورانہیں طرح طرح کے آلام ومصائب کا تختہ مشق بنایا جارہا ہے،مسلمان اس پر کیوں خاموش ہیں؟

ہراس جماعت اوراس قوم کو خوب جان لینا چاہئے جو کسی برادرمسلمان قوم کی پریشانی پر حرکت میں نہ آئے کہ یہ افتادکل اس کے سر پر بھی پڑسکتی ہے جس میں آج کوئی دوسری مسلمان جماعت یا قوم مبتلا ہے۔

اللہ سبحانہ وتعالی ہی سے مددمطلوب ہے اوراسی کے حضور یہ دعا ہے کہ وہ اپنے بندوں کے دلوں کو اپنی اطاعت وبندگی کے لئے بیدارکردے،مسلمان حکمرانوں اورعوام کو توفیق عطافرمائے کہ وہ ایک جسم اوربنیان مرصوص کے مانند ہوجائیں تاکہ اللہ تعالی کے احکام کی اطاعت بجالائیں ،کتاب اللہ وسنت رسول اللہ ﷺپر عمل کریں،مسلمانوں کی مددکریں اورحسب ذیل ارشادباری تعالی پر عمل کرتے ہوئے ظالموں اورسرکشوں کے خلاف جنگ کریں:

﴿وَلَيَنصُرَ‌نَّ اللَّـهُ مَن يَنصُرُ‌هُ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴿٤٠﴾ الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْ‌ضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُ‌وا بِالْمَعْرُ‌وفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ‌ ۗ وَلِلَّـهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ‌﴾ (الحج۲۲/۴۰۔۴۱)

‘‘اورجوشخص اللہ (کے دین) کی مددکرتا ہےاللہ بھی اس کی مددضرورکرےگابے شک اللہ تعالی طاقتور (اور) غالب ہے،یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس دیں تو نماز قائم کریں اورزکوۃ اداکریں اورنیک کام کرنے کا حکم دیں اوربرے کاموں سے منع کریں اورسب کاموں کا انجام اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔’’

وصلي...وبركاته

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 268

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ