سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(113) جنگلوں میں اورسفر میں نماز عید

  • 7478
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 917

سوال

(113) جنگلوں میں اورسفر میں نماز عید
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک دفعہ مجھے اپنے ملک افریقہ کے ایک دیہاتی علاقے میں جانے کا اتفاق ہوا ،اتفاق سےیہ عیدالاضیحی کادن تھا۔میں نے دیکھا کہ مرد اورعورتیں قبروں کی زیارت کے لئےقبرستان گئیں ۔مجھے اس بات سے بہت تعجب ہو ا کہ عید کی صبح ہروہ شخص جس نےنماز پڑھی ،وہ قبرستان میں بھی ضرورگیا،ان کے آگے ادھیڑ عمر کا ایک آدمی تھا ،جس نے سب کو نماز پڑھائی ۔میں حیرت وتعجب سے یہ سارا منظر دیکھتا رہا اورمیں نے ان کے ساتھ یہ نماز نہ پڑھی جسے وہ نماز عید کے نام سے موسوم کررہے تھے ،میرا سوال یہ ہے کہ اس نماز کے بارے میں اسلام کا حکم کیا ہے ؟یہ دیہاتی لوگ جن کا میں ذکر کررہا ہوں،ان کے ہاں کوئی جامع یاغیر جامع مسجد نہ تھی کیونکہ یہ توخیموں میں رہتے ہیں جو ایک دوسرے سے الگ الگ ہوتے ہیں۔ (میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ انہوں نے قبرستان کے قریب نماز پڑھی لیکن قبروں سے وہ لوگ بہت دور تھے)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ،نمازعید شہروں اوربستیوں میں تو اداکی جاتی ہے لیکن جنگلوں اورسفر میں اسے قائم کرنے کاحکم نہیں ہے ،رسول اللہ ﷺکی سنت سےیہی ثابت ہے اوریہ ثابت نہیں کہ رسول اللہﷺیاصحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کبھی سفرمیں یا جنگل میں نماز عید ادا کی ہو۔حضورعلیہ الصلوۃ والسلام نے حجۃ الواداع کے موقعہ پر عرفہ میں نماز جمعہ نہیں پڑھی،اس طرح آپؐ نے منی میں نماز عید بھی نہیں پڑھی اورہر طرح کی خیروبھلائی اورسعادت آپؐ کے اورآپؐ کے صحابہ کرام

رضی اللہ عنہم کے اتباع ہی میں مضمر ہے، ( ( واللہ ولی التوفیق) ) ۔

 

فتاویٰ ابن باز

تبصرے