سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(109) جنگل میں قصر اور جمع کے ساتھ نماز

  • 7474
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 998

سوال

(109) جنگل میں قصر اور جمع کے ساتھ نماز
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم کچھ لوگ جنگل میں گئے توکیا ہمارے لئے یہ جائز ہے کہ ہم نمازکو قصر کریں اورجمع کرکے اداکریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگرجنگل میں وہ جگہ جہاں تم گئے تھے ،تمہارے گھروں سے اتنی دورہے کہ وہاں تک جانا سفر شمار ہوتا ہو تو پھر جمع وقصر میں کوئی حرج نہیں،بلکہ پوری نماز پڑھنے کی نسبت قصر کرکے پڑھنا افضل ہوگا۔یعنی ظہر ،عصر اورعشاءکی دودورکعتیں پڑھ لی جائیں۔جبکہ دونمازوں کو جمع کر کے پڑھنا ایک رخصت ہے جوچاہے اس کو اختیار کرے اور جو چاہے اختیارنہ کرے،جمع کی صورت یہ ہوتی ہے کہ ظہر وعصر مغرب وعشاءکو اکٹھا پڑھ لیا جائے ،اگرمسافر مقیم ہوگیا ہواوروہ آرام سے ہوتو پھر جمع کو ترک کرنا افضل ہے ،کیونکہ نبی کریمﷺنے حجۃ الوداع کے وقت منی میں اقامت کے دوران نمازکو قصر توکیا لیکن جمع نہیں کیا تھا۔ہاں !البتہ عرفہ ومزدلفہ آپؐ نے ضرورت کی وجہ س ضرورنمازیوں کو جمع کرکے ادافرمایا تھا اوراگرایک جگہ مسافر کا چاردن سے زیادہ اقامت کا ارادہ ہو تو احتیاط اس میں ہے کہ وہ قصر نہ کرے بلکہ پوری نماز پڑھے یعنی چاررکعتوں والی نماز کی چاررکعتیں ہی پڑھے ،اکثر اہل علم کا یہی قول ہے اوراگر اقامت چاردن یا اس سے کم ہو توپھر قصر کرنا افضل ہے ۔۔۔۔۔ ( ( واللہ ولی التوفیق) )

 

فتاویٰ ابن باز

تبصرے