سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(104) تراویح پڑھنے والے امام کی اقتداء میں نماز عشاء

  • 7469
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1258

سوال

(104) تراویح پڑھنے والے امام کی اقتداء میں نماز عشاء
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص مسجد میں اس وقت پہنچاجب لوگ نماز تراویح اداکررہے تھے اوراسے اس بات کا علم بھی تھا توکیا وہ اس امام کی اقتداءمیں نیت کرکے نماز عشاء اداکرسکتا ہے یا وہ اکیلا نماز پڑھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماءکے صحیح قول کے مطابق اس صورت میں عشاء کی نیت کر کے تراویح پڑھانے والے امام کی اقتداء میں نماز عشاء پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اورجب امام سلام پھیردے تو اسے اپنی باقی نماز مکمل کرنا ہوگی اس کی دلیل صحیحین کی یہ حدیث ہے کہ حضرت معاذرضی اللہ عنہ نماز عشاء نبیﷺکی اقتداء میں ادافرمایا کرتےتھے اورپھر اپنی قوم میں واپس آکر انہیں یہی نماز پڑھایاکرتے تھے اورنبی کریمﷺکا انہیں اس سے منع نہ فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ فرض پڑھنے والے کی نمازنفل پڑھنے والے کی اقتداء میں جائز ہے اورصحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریمﷺنے ایک دفعہ صلوۃ خوف کی پہلی ایک جماعت کو دورکعتیں پڑھائیں اورپھر دوسری جماعت کو دورکعتیں پڑھائیں،نبی ﷺکی پہلی دورکعتیں فرض اوردوسری دورکعتیں نفل تھیں جب کہ دوسری جماعت کی یہ فرض تھی ۔واللہ ولی التوفیق۔

 

فتاویٰ ابن باز

تبصرے