عشاء کی جماعت کھڑی ہوئی ،دائیں طرف کی صف مکمل تھی جبکہ بائیں طرف بہت کم لوگ تھے ،توہم نے کہا کہ بائیں طرف سے صف کو برابرکرو،توایک نمازی نے کہا دائیں طرف کھڑا ہونا افضل ہے ۔ایک دوسرے آدمی نے اس کے جواب میں کہا کہ حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص صفوں کی بائیں طرف کو آباد کرے اسے دوگناہ اجروثواب ملتا ہے۔براہ کرم فتوی دیجئے کہ اس مسئلہ میں صحیح بات کیا ہے؟
نبی کریمﷺ کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر صف کی دائیں طرف افضل ہے۔لیکن لوگوں کو یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ صف کو دائیں بائیں طرف سے برابر کرلوکیونکہ حصول فضیلت کی نیت سے اگردائیں طرف زیادہ آدمی کھڑے ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔بعض نمازیوں نے جویہ حدیث بیان کی کہ ‘‘جو شخص صفوں کے بائیں طرف کو آباد کرے تواسے دوگنا اجروثواب ملے گا۔’’مجھے یہ حدیث بے اصل اوربظاہر موضو ع معلوم ہوتی ہے ،اسے بعض ایسے سست لوگوں نے وضع کیا ہوگا جو صف کے دائیں طرف کھڑا ہونے کا شوق نہیں رکھتے یا اس کی طرف سبقت کا مظاہرہ نہیں کرتے۔
( (والله الهادي الي سواء السبيل) )