سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(85) غلطی سے غیرقبلہ کی پڑھی ہوئی نمازوں کا حکم

  • 7450
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1369

سوال

(85) غلطی سے غیرقبلہ کی پڑھی ہوئی نمازوں کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب ہم امریکہ میں گئے تو قطب نما کی مددسے قبلہ کا تعین کرکے نماز پڑھتے رہے اورجب بعض مسلمان بھائیوں سے تعارف ہوا توانہوں نے بتایا کہ ہم نے غیرقبلہ کی طرف نمازیں پڑھی ہیں اورانہوں نے صحیح سمت قبلہ کی طرف ہماری رہنمائی کی ۔اب سوال یہ ہے کہ کیا ہو نمازیں جو ہم نے غیر قبلہ رخ پڑھی ہیں ،وہ صحیح ہیں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب صحرا یا ایسے علاقوں میں ہونے کی وجہ سے جہاں قبلہ مشتبہ ہو،مومن قبلہ کی سمت معلوم کرنے کے لئے اجتہاد کرے اوراپنے اجتہا د کے مطابق نماز پڑھ لے اورپھر بعد میں معلوم ہو کہ ا س نے غیر قبلہ رخ نماز پڑھی ہے توپھر وہ اپنے آخری اجتہاد کے مطابق عمل کرے بشرطیکہ ا س کا یہ آخری اجتہا د پہلے اجتہاد کی نسبت زیادہ صحیح ہے۔پہلے پڑھی ہوئی نماز صحیح ہوگی کیونکہ یہ اس نے اجتہاد اورحق کی تلاش کے لئے کوشش کرکے پڑھی ہے۔نبی کریمﷺاوحضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی ثابت ہے جو اس کی صحت پر دلالت کناں ہے اوروہ یہ کہ جب قبلہ بیت المقدس کے بجائے کعبہ مشرفہ کی طرف بدل دیا گیا (تویہ حکم معلوم نہ ہونے کی وجہ سے جو نمازیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے پڑھیں تونبی کریمﷺنے انہیں دوہرانے کا حکم نہیں دیا تھا۔) وباللہ التوفیق!

 

فتاویٰ ابن باز

تبصرے