ان تصویروں کا کیا حکم ہے،جنہیں گھروں میں عبادت کے لئے نہیں بلکہ صرف آرائش وزیبائش کے لئے لگایا جاتا ہے؟
گھروں،دفتروں اور ڈرائنگ رومز میں تصویروں اور حنوط شدوں جانوروں کو سجانا رسول اللہﷺسے ثابت شدہ ان احادیث کے عموم کے پیش نظر جائز نہیں ہے،جو گھروں وغیرہ میں تصویروں اور موتیوں کے لٹکانے کی حرمت پر دلالت کرتی ہیں کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا وسیلہ ہیں۔اس لئےکہ اس میں ایک تو اللہ تعالیٰ کی صفت خلق کی مشابہت ہے اور پھر اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے ساتھ بھی اس میں مشابہت ہے۔حنوط شدہ جانوروں کے استعمال میں مال کا ضیاع اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے ساتھ مشابہت ہے اور پھر اس سے مصور تصویروں کے لٹکانے کا دروازہ بھی کھلتا ہے اور ہماری اسلامی شریعت جو ایک کامل ترین شریعت ہے،نے اسباب وذرائع کو بھی بند کرنے کا حکم دیا ہے جو شرک یا معاصی تک پہنچانے والے ہوں۔حضرت نوح علیہ السلام کی قوم اپنے زمانہ کے پانچ نیک لوگوں کی تصویریں بنانے اور اہنی مجلسوں میں انہیں لٹکانے کی وجہ سے شرک میں مبتلا ہوگئی تھی جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی کتاب مبین میں بیان فرمایا ہے کہ:
﴿وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا ﴿٢٣﴾ وَقَدْ أَضَلُّوا كَثِيرًا﴾ (نوح۷۱/۲۳۔۲۴)
‘‘اورانہوں نے کہا اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اوروداورسواع اوریغوث اوریعوق اورنسرکوبھی ترک نہ کرنا (پروردگار) انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کردیا ہے۔’’
صیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کہا تھا کہ‘‘جوتصویر دیکھو اسے مٹادواورجو اونچی قبر دیکھو اسے برابرکردو۔’’
(صیح مسلم) اسی طرح رسول اللہ ﷺکا ارشاد ہے کہ‘‘روزقیامت سب سے سخت عذاب مصوروں کو ہوگا ’’اوروہ بھی بہت سی احادیث ہیں ،واللہ ولی التوفیق۔