مسجد حرام میں نمازی کے آگے سے گزرنا کیسا ہے؟ خواہ گزرنے والا مرد ہو یا عورت اور خواہ نمازی فرض اداکررہا ہو یا نفل پڑھ رہا ہو، خواہ مفرد ہو یا مقتدی ۔
جہاں تک مقتدی کے آگے سے گزرنے کا تعلق ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ مسجد حرام ہو یا کوئی مسجد۔ کیونکہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اللہ کے رسول ﷺ کے پاس تشریف لائے، اس وقت آپ منی میں لوگوں کو بغیر کسی دیوار کی آڑ کے نماز پڑھا رہے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک گدھی پر سوار ہو کر صف کے سامنے سے گزرے لیکن کسی نے نہیں روکا۔ ([1])
اور اگر نمازی امام یا منفرد ہے تو اس کے آگے سے گزرنا جائز نہیں ہے خواہ مسجد حرام میں ہو یا اور کسی مسجد میں کیونکہ نمازی کے آگے سے گزرنے سے منع کی دلیل عام ہے اور کوئی ایسی دلیل نہیں ہے جس سے مکہ المکرمہ کی تخصیص کی جا سکے کہ وہاں نمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہو گا یا گزرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔