کیا قنوت وتر کی دعا سے ثابت ہے؟ دعائے قنوت رکوع سے پہلے ہےیا بعد میں اور کیا قنوت وتر اور اسی طرح عام دعاؤں میں ہاتھ اٹھایا جائے گا؟
دعائے قنوت وتر اللہ کے رسول ﷺ سے ثابت ہے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اللہ کے رسول ﷺ سے ایسی دعا کے متعلق پوچھا جسے قنوت وتر میں پڑھیں تو آپ ﷺ نے انہیں یہی مشہور دعا:
اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ ([1])
آخر تک سکھائی۔
دعائے قنوت میں ہاتھوں کا اٹھانا سنت ہے کیونکہ جہاں تک مجھے یاد ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ ثابت ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو اٹھایا کرتے تھے۔ ([2])
دعائے قنوت رکوع کے بعد ہونا چاہئے لیکن اگر کسی نے رکوع سے قبل پڑھی تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔