جو شخص حرم میں تھا اور کعبہ شریف کو نہ دیکھ سکنے کی وجہ سے نمازیوں کی طرح اپنا رخ کرکے نماز ادا کرلی لیکن نماز ختم ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ ان کا رخ عین کعبہ کی طرف نہیں تھا تو ان لوگوں کی نمازوں کا کیا حکم ہے؟
جہاں تک میری رائے ہے کہ اگر ان لوگوں نے مکمل غور و فکر سے کام نہیں لیا تھا تو ان پر اپنی نماز کا لوٹانا واجب ہے اور غالب گمان ہے کہ آدمی اچھی طرح غور و فکر سے کام لے تو عین کعبہ اس کے لیے واضح ہو سکتا ہے اگرچہ وہ کسی ایسی جگہ ہو کہ لوگوں کے سامنے کھڑے ہونے کہ وجہ سے اسے دیکھ نہ رہا ہو۔
اگر یہ بات ہو کہ ایسی صورت میں وہ معذور ہو کیونکہ (اسے عین کعبہ کی متعین کرنے میں) مشقت پیش آ رہی ہو، خاص کر جب کہ وہ ایسے وقت میں پہنچا ہو کہ جب لوگ نماز شروع کر چکے ہوں اور مسجد میں اسے دور جگہ ملتی ہو اس لئے اس وقت عین کعبہ کا دیکھ سکنا اور متعین کرنا مشکل ہو تو پھر اس کے لیے یہی کافی ہو گا کہ وہ جہت کعبہ کی طرف متوجہ ہو جائے۔