کیا آبِ زمزم پینے کی فضیلت میں صحیح احادیث آئی ہیں اور وہ حدیثیں کیا ہیں؟ اور کیا زمزم کا پانی پیتے وقت کوئی دعا مشروع ہے؟دوسرے شہروں میں اسے منتقل کرنا جائزہے کہ نہیں، اور کیا اس سے نجاست کا ازالہ اور غسل جنابت کیا جاسکتا ہے؟
میری معلومات کے مطابق آبِ زمزم سے متعلق وارد احادیث میں سب سے اچھی حدیث یہ ہے:
مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهُ ([1])"
ترجمہ: زمزم کا پانی ہر اس ضرورت کے لیے ہے جس کے لیے پیا جائے۔
آب زمزم پیتے وقت کی دعا سے متعلق کوئی صحیح حدیث اس وقت مجھے یاد نہیں ہے البتہ دوسرے مشروبات کی طرح شروع میں اللہ کا نام لیا جائے اور بعد میں اس کی حمد کی جائے گی۔ یعنی جب پینے لگے تو بسم اللہ کہے اور پینے کے بعد الحمد للہ کہے۔
جہاں تک اس پانی کو مکہ المکرمہ سے باہر لے جانے کا تعلق ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ سلف نے ایسا کیا ہے ([2]) اور اس لیے بھی کہ جو حدیث اس سے قبل ہم نے ذکر کی ہے کہ زمزم کا پانی جس نیت سے پیا جائے اس کے لیے ہے، یہ مکہ اور اس کے باہر دونوں جگہ پینے کو شامل ہے۔ ([3])