سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(02) کیا کثرت طواف کی فضیلت میں بھی کوئی صحیح حدیث مروی ہے؟

  • 7333
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 4071

سوال

(02) کیا کثرت طواف کی فضیلت میں بھی کوئی صحیح حدیث مروی ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مکۃ المکرمہ میں رہ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی فضیلت میں کوئی حدیث آئی ہے؟ اسی طرح کیا کثرت طواف کی فضیلت میں بھی کوئی صحیح حدیث مروی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلے سوال سے متعلق عرض ہے کہ مکہ المکرمہ میں رہ کر رمضان شریف کے روزے رکھنے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث آپ ﷺ سے مروی نہیں البتہ ایک ضعیف حدیث میں نماز کی طرح مکہ المکرمہ میں روزہ رکھنے کی بھی فضیلت وارد ہے۔ ([1])

اور (دوسری مسئلہ یعنی) کثرت طواف کی فضیلت پر اس طرح استدلال کیا جا سکتا ہے کہ چونکہ طواف نیک اعمال میں داخل ہے اور نیک اعمال انسان جتنا ہی زیادہ کر سکے اس کے لیے بہتر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى﴾

ترجمہ: زادِ راہ لے لو اور بہترین زادِ راہ اللہ کا خوف ہے۔

لیکن موسم حج و عمرہ کے دوران اقتدائے نبوی ﷺ میں کثرت طواف لوگوں کے لیے مناسب نہیں ہے کیونکہ جب آپ ﷺ نے حج کیا تھا تو صرف طواف نسک جیسے: طواف قدوم، طواف افاضہ اور طواف وداع ہی پر اکتفا کیا تھا اور اس کا مقصد یہ تھا کہ طواف کرنےوالوں کے لیے کشادگی ہو۔ (یعنی جو لوگ اپنے واجب اور فرض طواف کر رہے تھے ان پر تنگی اور بھیڑ کے خوف سے آپ ﷺ نے نفلی طواف نہیں کیا)۔


(1) حضرت شیخ حفظہ اللہ کا اشارہ  حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی درج ذیل روایت کی طرف ہے، جس شخص نے رمضان شریف کا روزہ مکہ المکرمہ میں رکھا اور جو کچھ میسر ہوا قیام کیا تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے لیے دوسرے مقام کے ایک لاکھ رمضان کا اجر و ثواب لکھتا ہے۔ الحدیث ابن ماجہ: 3117، المناسک۔ علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ حدیث سخت ضعیف ہے۔ (ضعیف الجامع)


 

فتاوی مکیہ

صفحہ 03

محدث فتویٰ

تبصرے