سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(660) دو ضروری سوالات - (از غاذی محمود دھرم پال)

  • 7296
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 998

سوال

(660) دو ضروری سوالات - (از غاذی محمود دھرم پال)

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مکرم بندہ جناب ایڈیٹر صاحب اہل حدیث السلام و علیکم ستمبر کے اہل حدیث میں بابو غلام حسین صاحب کا ایک ضروری سوال اور اس کاجواب میری نظر سے گزرا بابو صاحب موصوف نے قرآن مجید کی متعدد آیتیں پیش کرکے یہ نتیجہ نکالا ہے۔ کہ ہمیں

حنفی۔ شافعی۔ اور حنبلی۔ اور اہلحدیث کہلانے کی بجائے صرف ''مسلمان''کہلوانا چاہیے۔ اس پر میرے دو سوالات ہیں۔ اُمید ہے بابو صاحب موصوف یا آپ خود میرے ان دونوں سوالوں کاجواب بذریعہ اہل حدیث دے کر مجھے ممنون فرمایئں گےاول۔ مسلمان کس زبان کا لفظ ہے۔ کیا قرآن مجید میں یا کسی معتبرحدیث میں مسلمان کا لفظ آیا ہے یا نہیں؟

دوم۔ کیا رسول مقبول ﷺ اپنے لئے مسلمان کالفظ استعمال کرتے تھے۔ اگر کرتے تھے تو ثبوت درکار ہے۔؟

ان سوالات کے پوچھنے سے میرا مدعا یہ ہے۔ کہ اکثر احباب مجھ سے استفسار کرتےرہتے ہیں۔ کہ میں حنفی شافعی حنبلی شیعہ اہل حدیث وغیرہ کس گروہ سے تعلق رکھتا ہوں اور میں اپنے آپ کو مسلمان کی بجائے مسلم کیوں لکھتا ہوں۔ میں اپنے ایسے احباب کو عموماً یہ جواب دیتا ہوں کہ جو لوگ اپنے آپ کو قرآن مجید کی موجودگی میں حنفی شافعی اہل حدیث وغیرہ کہتے ہیں۔ وہ تو بدعتی ہیں ہی ہاں جولوگ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔ وہ بھی بدعتی ہیں۔ بنا بریں میں اپنے ساتھ حنفی شافعی حنبلی شیعہ اہل حدیث کادم چھلہ لگا کر بدعتی بننےکی بجائے اپنے آپ کو مسلمان نہیں بلکہ مسلم کہتا اور لکھتا ہوں۔ اس لئے کہ میں جس کلام پاک کو اپنی دینی کتاب مانتا ہوں اس نے مجھے یہی سبق دیا ہے۔ کہ میں اپنے آپ کومسلم ہی کہوں۔ اور مسلم ہی لکھوں مجھے اُمید ہے کہ آپ یا بابو صاحب مہربانی فرما کر یہ بھی ارشاد فرمادیں گے کہ آیا میرا اپنے احباب کو مذکورہ بالا جواب دینا ازروئے قرآن مجید درست ہے یا غلط؟(غازی محموددھرم پال ایڈیٹر المسلم لدہیانہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہلحدیث

اصل سوال کاجواب تو آسان ہے۔ مگر آپ کی اس تحریر سے جو ہمیں حیرت یا بالالفاظ دیگر مسرت ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ آپ اب اسلام میں ایسے پکے ہوگئے ہیں کہ ان سب فرقوں پر بدعتی کا فتویٰ لگادیتے ہیں۔ جس پر آپ کا کوئی مخلص اگر یہ کہے تو بجا ہے۔

خدا تربت کافر درازسن تو کرے                  جفا کے تو بھی ہوقابل خدا وہ دن تو کرے

کچھ شک نہیں کہ لفظ مسلمان فارسی میں مستعمل ہے۔ اصل میں عربی لفظ مسلم کو بزیادتی الف نون اہل فارس نے بنا لیا۔ چونکہ ہندوستان میں اسلام فارس کے ذریعے آیا ہے۔ اس لئے نام مسلمان بھی انہی کا تجویز کردہ مروج ہوگیا۔ ورنہ اصل میں مسلم ہے۔

لطیفہ۔ عربی قاعدہ سے مسلمان تثنیہ کا صیغہ ہے۔ اہل فارس نے اس لفظ کو جب لیا ہوگا۔ تو ان دنوں میں اہل اسلام عموماً متاہل(میاں بیوی) مسلمان ہوتے ہوں گے۔ اور میاں بیوی چونکہ ایک ہی حکم رکھتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے تثنیہ کا صیغہ واحد پر بھی بولناشروع کردیا۔ اس سے نتیجہ یہ نکلتا ہے۔ کے جس شخص کی بیوی مسلمہ نہ ہو وہ مسلمان نہ کہلائے چاہے غاذی محمود ہو یا دھرمپال یہ میری ذاتی رائے ہے۔ ممکن ہے کہ آپ کے خلاف ہو۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 647

محدث فتویٰ

تبصرے