سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(650) کیاحضرت علی رضی اللہ عنہ نے خلفاء ثلا ثہ کی بیعت کی تھی

  • 7286
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-22
  • مشاہدات : 1117

سوال

(650) کیاحضرت علی رضی اللہ عنہ نے خلفاء ثلا ثہ کی بیعت کی تھی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاحضرت علی رضی اللہ عنہ نے خلفاء ثلا ثہ کی بیعت کی تھی


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ سرخی اس مضمون ہے جو اخبار شیعہ لاہور مو رخہ یکم دسمبر میں شائع ہو ا قابل مضمون نگار نے بڑی ہو شیاری سے بحوالہ کتاب الا مامت وا لسیا ست لابن قتیبہ ثابت کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیعت نہیں کی تھی ابن قتیبہ کی اس شہادت کو یہ کہہ کر مو صو ف معبتر ین اہل سنت اہل سنت سے ہیں بڑے فخرسے پیش کیا ہے ہمیں اس مضمون کو پڑھ کر ایک پرانا قصہ یا د آگیا جو ایک بڑی شریف قوم سے در بار رسالت محمدیہﷺ سر زد ہو ا تھا جب وہ در بار رسا لت ﷺمیں مسئلہ رجم زانی کی تحقیق کی غرض سے آئی تھی۔

 تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ یہو دیوں میں رجم زانی عملا اٹھ گیا تھا وہ مسلما نوں پر اعتراض کر نے کو دو بار رسالتﷺ میں حاضر ہوے رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا تو رات لا کر پڑھو دیکھو اس میں رجم لکھا ہے یہو دیوں نے سمجھا کہ اس مجلس میں تو رات جاننے والا کوئی نہیں ہے اس لئے ہم جو چاہیں پڑھ دیں گے اور جو چا ہیں گے چھوڑ دیں گے کسی کو خبر نہ ہو گی چنا نچہ وہ ادھر ادھر سے پڑھتے رہے جہاں مسئلہ رجم لکھا تھا اس مقام پر پڑ ھنے والے نے ہا تھ رکھ کر چھوڑا عبداللہ بن سلام صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو عالم تو رات تھے کہا ہاتھ اٹھائو جب اس نے ہاتھ اٹھا لیا تو اس کے نیچے سے مسئلہ رجم نکل آیا یہودی بہت شر مندہ ہو کر مسجد محمدیہ ﷺ سے چلے گے آج ہم اس شریف قوم کا نمونہ اخبار شعیہ میں دیکھتے ہیں علا مہ ابن قیتبہ کی عبارت جو شعیہ اخبار نے نقل کی ہے وہ ابتدائی ذکر میں ہے اخیر میں جو فیصلہ ابن قیتبہ نے نقل کیا ہے اسکے الفاظ یہ ہیں

 ثم قام علي نعظم حق ابي بكر وذكر فضيلته وما بقة ثم مضي فبا يعه فا قبل الناس علي علي فقالوا اصبت يا ايا لحسن وا حسنت (ص16)

 ’’یعنی مسجد نبویﷺ میں جب لوگ جمع ہوے تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حق خدمت کی فضیلت بیان کی اور ہر کا م میں ان کی سبقت کا ذکر کیا پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگے بڑ ھے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بعیت کی سب لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر کہا کہ اے ابو الحسن آپ نے صحیح راستہ اختیار کیا اور اچھا کا م کیا۔‘‘

 نا ظر ین کرام۔ ہم نے جو شعیہ کے اس فعل کو ایک شریف قوم کے فعل کے ساتھ تشبیہ دی ہے کیا اس میں کو ئی غلطی کی ہے۔

 شیعہ دوستو۔ انصاف سے کہنا واقعات صحیحہ اس قسم کی کو ششوں سے کہیں چھپائے جا سکتے ہیں کیا یہی سچ ہے۔

خون نا حق بھی چھپانے سے کہیں چھپتا ہے۔

 کیوں وہ میٹھے ہیں میری نعش پہ دامن ڈالے

 

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 629

محدث فتویٰ

تبصرے