السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ بیعت پیری مریدی کے ثبوت میں بعض آیات قرآن سے پیش کرتے ہیں۔ جن سے بعیت عورتیں وغیرہ پارہ اٹھایئس سے اور يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ 10 10 10الفتح 10وغيرہ پیش کی جاتی ہیں۔ نیز آیت وابتغوا الیہ الوسیة سے مراد مرشد پر لیتے ہیں۔ کے توسل کسی بزرگ کی بیعت سے کرنا چاہیے۔ اور شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب شفاء العلیل وغیرہ میں بھی اس آیت کو اسی کےمتعلق فرمایا ہے۔ اور بیعت کو سنت کہا ہے یہ کہاں تک صحیح ہے۔ اور ان آیات سے کون سی بیعت مراد ہے۔ اور عورتوں سے کیوں بیعت ہوتی ہے۔؟(سائل مذکور)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیعت برائے حصول رشد وہدایت جائز ہے۔ مگر ان آیتوں کے معنی نہیں ہیں۔ پہلی بیعت جس میں ذکر ہے۔ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ 10 10 10الفتح 10 وہ تو جنگ کے متعلق ہے۔ دوسری آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ نیک اعمال سے خدا کا قرب تلاش کرو چنانچہ شاہ ولی اللہ قدس سرہ اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیں۔ ''بطلبید قرب بسوسےاو''
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب