السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حاجی محمد حسن اور عبد الرحیم دونوں حقیقی بھائی ہیں۔ عبد الرحیم کا انتقال ہوگیا۔ عبدا لرحیم نے زوجہ اول سے ایک لڑکا سلیمان اور دوسری زوجہ سے ایک لڑکا محمد یحیٰ اور تیسری سے لڑکا محمد یعقوب چھوڑے۔ محمد یحیٰ کا انتقال ہوگیا۔ مال متروکہ کیوں کر تقیسم ہوگا؟ اور محمد یعقوب نابالغ بچہ ہے۔ اس کے حصے کے مال سلمان کے قبضے میں ہے۔ اور محمد یعقوب بچہ حاجی محمد حسن کے پاس رہتا ہے۔ اور محمد یعقوب کی والدہ بھی نہیں ہے۔ اور سلمان اس مال کو اپنے تصرف میں لا کر سب اڑائے دیتا ہے۔ یا چوری سے علیحدہ جمع کرتا ہوگا۔ مگر محمد یعقوب کے خرچ کے واسطے ایک پیسہ بھی نہیں دیتا ایسی حالت میں ولی حاجی محمد حسن کا ہونا لازمی ہے۔ یا ا س کے بھائی سلمان کا جو کچھ جواب ہو اخبار میں درج فرمادیں۔ (خریدار نمبر 2000)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عبد الرحیم کے مال کے سب بیٹے وارث ہوں گے۔ محمد یحیٰ اگر باپ کے سامنے مراہے۔ تو اس کا حصہ نہ ہوگا۔ اگر پیچھے مرا ہے تو اس کا حصہ ہوگا۔ مگر مرنے کے بعد پھر اس کے بھایئوں کو مل جائےگا۔ محمد یعقوب کا ولی اقرب اس کا بھائی ہے۔ لیکن اگر وہ خیانت کرتا ہے تو دوسرے بھائی ولی ہوں گے۔ اگر انکی بھی خیانت ثابت ہو۔ توچچا کے سپرد کیا جائے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب