السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حاجی محمد حسن صاحب کے چار لڑکے ہیں۔ عبدالرحمٰن۔ عثمان۔ عبد المجید۔ اور اسحاق اور ایک لڑکی مسماۃ آمنہ حیات ہیں ۔ عثمان نا خلف ہے ہر طرح سے ایزارسانی پرکمر بستہ حاجی محمد حسن کی تابعداری نہیں کرتا ہے۔ بلکہ وہ باپ کی مخالفت کرکے مکان سے بھی علیحدہ ہوگیا ہے۔ وقت علیحدہ کرنے کے اس کو ایک رقم دے دی ہے۔ مگر کاشتکاری کےکام میں شریک ہے۔ تجارت کاکام عبد الرحمٰن وعبد المجید کرتے ہیں۔ وہ خوب محنت کرکے روپیہ پیدا کرتے ہیں مگر ہیں سب باپ کے ساتھ شامل ایک جگہ کھانا وغیرہ کھاتے اور رہتے ہیں۔ اور عثمان علیحد ہ ہے۔ اب بعد فوت ہوجانے حاجی محمد حسن صاحب کے عثمان کو حصہ تجارتی مال میں ملے گا یانہیں دوسرے یہ کہ باپ ان لڑکیوں کو تینوں (عبد الرحمٰن۔ عبد المجید۔ اسحاق) پورا خوش ہے۔ اورعثمان سے سخت ناراض والدین بیماری میں مبتلا رہے۔ مگر عثمان اور اس کی زوجہ نے کسی قسم کی خدمت نہیں۔ اور پا س تک نہیں آئے۔ ایسی حالت میں بقیہ مال میں جو بعد حاجی محمد حسن صاحب کے رہے گا۔ (عثمان) ترکہ پانے کامستحق ہوگا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عثمان مثل بھایئوں کے باپ کی کل جائداد میں سے اپنے حصہ کا وارث ہوگا۔ باپ نے جو کچھ اس کو دیا تھا۔ اگر اس تصریح کےساتھ دیا تھا۔ کہ تیرے نام ڈالا جائے گا۔ تو اتنا کٹ جائےگا۔ ورنہ نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب