سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(626) ایسی اولاد اوروالدین کے لئے کیا حکم ہے؟

  • 7259
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 908

سوال

(626) ایسی اولاد اوروالدین کے لئے کیا حکم ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کے والدین اپنی اولاد ذکور واناث میں مساوی طریق پر محبت نہ رکھیں۔ یعنی والدین میں سے والد بالخصوص والدہ اپنی اولاد اناث سے بے حد محبت وشفقت کا اظہار کرے حتی کہ کل دولت یا اثاث البیت ذکور دے دینا چاہیے۔ اوربطریق مخالفت اولاد ذکور کو بالکل محروم رکھنا چاہے۔ اور بے وجہ محبت وہمدردی کا مستحق نہ سمجھے او بہ تبعیت والدہ والد بھی ا س قسم کے برتائو پر مجبو ہوجائے اور اس دائمی بغض وعناد کی وجہ سے اولاد بھی اولاد بھی رنجیدہ ہوکر والدین کے حقوق کی پرواہ نہ کرے۔ تو عند الشرع ایسی اولاد اوروالدین کے لئے کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث میں دونوں فریق کے لئے ہدایت آئی ہے۔

من لم يوقر كبيرنا ولم يرحم صغيرنا فليس منا

’’يعنی جو بڑے کی عزت نہ کرے اور چھوٹے پررحم نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے‘‘ نیز فرمایا۔ اعدلوا في اولادكم۔ ’’اپنی اولاد کے حق میں انصاف کیاکرو‘‘ اس لئے اولاد کو فائدہ پہنچانے میں عدل و انصاف کا خیال رکھنا چاہیے۔ لیکن حصص میں فرق ہونے سے اولاد کا حق نہیں۔ کہ جس کو نہ ملے یا کم ملے۔ وہ ماں باپ کا مقابلہ کرے۔ بلکہ ہمیشہ ادب ملحوظ رکھے۔ کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے۔ انت ومالک لا بیک تو اور تیرا مال سب تیرے باپ کا ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

 

جلد 2 ص 573

محدث فتویٰ

تبصرے