سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(696) قربانی کرتے وقت قربانی کرنے والے کا نام لینا

  • 7249
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 1740

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی کا جانور بکرا ، گائے ،اونٹ کو ذبح کرتے وقت دعا سے پہلے جن کی طرف سے قربانی دی جارہی ہو ان سب کے نام لینا چاہیے یا نہیں ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت ، جن کی طرف سے قربانی دی جا رہی ہو ان سب کے نام لینا مسنون عمل ہے ۔نبی کریمﷺ نام لے کر ہی ذبح کیا کرتے تھے،جیسا کہ درج ذیل دعاؤں سے ثابت ہوتا ہے۔

سید ناجابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی میں دو مینڈھے ذبح کئے جو سینگوں والے ، خصی اور چتکبرے تھے، جب آپ نے انہیں قبلہ رخ لٹایا تو یہ دعا پڑھی :

«إِنِّى وَجَّهْتُ وَجْهِىَ لِلَّذِى فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِى وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِاسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ».("سنن ابو داود:2795، سنن ابن ماجة:3121.)

’’اس سے معلوم ہوا کہ قربانی کرنے والا عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ کی جگہ اپنا نام یا جس کی طرف سے ذبح کر رہا ہے اس کا نام ذکر کرے گا ۔‘‘

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مینڈھا لایا جائے جو سینگ و الا تھا جس کے پیر کالے تھے ، آنکھیں کالی تھیں اور سینہ و پیٹ بھی کالا تھا ، چنانچہ وہ لایا گیا تو آپ نے اس کی قربانی کی ، جب وہ لایا گیا تو آپ نے فرمایا : عائشہ چھری لاو ، اسے پتھر پر تیز کرو ، حضرت عائشہ نے چھری تیز کرکے دی ، آپ نے اس مینڈھے کو پکڑا ، اسے لٹایا اور ذبح کرتے ہوئے یہ دعا پڑھی : «بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ».پھر قربانی کے طور پر اسے ذبح کردیا "۔ { صحیح مسلم : 1967 خ سنن ابو داود : 2792 }۔

مذکورہ بالا روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت،جن کی طرف سے قربانی کی جارہی ہے ان کا نام لینا مسنون عمل ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ

جلد 2 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ